جمعرات, فروری 13, 2025
اشتہار

کبڈی، امریکا سے کوریا تک ایک مقبول کھیل

اشتہار

حیرت انگیز

اکھاڑے میں اپنے حریف کو چُھونے کے لیے اس کے مقابل ہونا اور پھر اس کی گرفت سے بچنے کی کوشش کرنا قدیم کھیل، کبڈی کی ایک عام شکل ہے۔ یہ کھیل ہمیشہ سے دیہات اور چھوٹے شہروں میں مقبول رہا ہے۔

 

ہم کہہ سکتے ہیں‌ کہ یہ پہلوانوں کا کھیل ہے جو دودھ، لسّی، مکھن، پیڑے اور اسی قسم کی ان غذاؤں پر پلتے بڑھتے ہیں اور اکھاڑے میں ان کی آمد سبھی کی توجہ حاصل کر لیتی ہے۔ برصغیر میں‌ جسمانی طاقت اور زور آزمائی کے اس قسم کے مظاہروں میں‌ کُشتی لڑنا اور رسہ کشی بھی مقبول ہیں۔

کھلاڑیوں کی جانب سے طاقت اور ذہانت کا یہ مظاہرہ پاکستان، بھارت میں کبڈی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ تاہم جنوبی ایشیا کی مختلف ریاستوں اور اندرونِ شہر اس کے نام مختلف ہیں۔

یہ چوں کہ علاقائی کھیل ہے، اس لیے ناموں کا یہ اختلاف مقامی لوگوں کی زبان اور بولیوں سے جڑا ہوا ہے اور کہیں اس کھیل کے قواعد و ضوابط، اصول اور قوانین بھی اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔

برصغیر میں علاقائی سطح پر اس کھیل کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ تاہم لفظ کبڈی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ تامل زبان کا ہے جس میں ‘‘کب’’ چُھونے کے لیے اور ‘‘ڈی’’ بھاگنے کے لیے برتا گیا ہے۔ اسے ملا کر ‘‘کبڈی’’ پڑھا جاتا ہے۔

دنیا میں یہ کھیل دو طرح سے کھیلا جاتا ہے جس میں ایک علاقائی یا مقامی مقابلہ اور دوسرا عالمی قواعد اور اصولوں کے مطابق ہوتا ہے۔ اسے ہم روایتی کبڈی اور انٹرنیشنل کبڈی کہہ سکتے ہیں جس میں سب سے بڑا فرق قوانین اور معیار کا ہوتا ہے۔

عالمی سطح پر مقابلوں میں یہ دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ اس کبڈی کا کورٹ 33 فٹ چوڑا اور 43 فٹ لمبا ہوتا ہے۔ بیس، بیس منٹ کے دو ہاف پر مشتمل اس کھیل کے دوران پانچ منٹ کا وقفہ ہوتا ہے۔

کبڈی صرف پاکستان اور بھارت کے دیہات اور قصبات ہی میں مقبول نہیں بلکہ یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ یہ امریکا، کینیڈا، انگلینڈ، ایران اور سری لنکا میں بھی کھیلا جاتا ہے۔

2010 میں اس کھیل کا عالمی مقابلہ منعقد ہوا تو یہ دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بنا اور اب کبڈی کے عالمی مقابلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

پہلے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم بھارت کی تھی اور 2010 کے بعد سے اب تک یہ کھیل عالمی سطح پر ہر سال کھیلا جاتا ہے۔ رواں برس کے مقابلے میں پاکستان بھی اکھاڑے میں پہلوانوں کے ساتھ زور آزما رہا ہے۔

یہ کھیل ایشیائی مقابلوں میں بھی تین بار شامل رہا ہے جس کے بعد اسے جاپان اور کوریا جیسے ممالک میں بھی لوگوں کی توجہ حاصل ہوئی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں