کابل : افغانستان میں کشیدگی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر نیٹو کے اہم ممالک نے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، انہون نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ داعش دہشت گردی کی کارروائیاں کرسکتی ہے۔
اس حوالے سے امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے دہشت گردانہ حملے کے "شدید خطرے” کی وارننگ دیتے ہوئے شہریوں کو فی الحال کابل ہوائی اڈے کا رخ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس سے قبل بھی امریکی صدر نے داعش (خراسان) کی جانب سے حملے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
نیٹو کے ایک رکن ملک کے سفار ت کار نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے ہوائی اڈے کے باہر سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم داعش کی جانب سے حملے کے خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اس وقت ہزاروں افغان اور غیر ملکی شہری افغانستان سے فرار ہونے کی امید میں کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ارد گرد گزشتہ کئی دنوں سے موجود ہیں، امریکا نے لوگوں کو وہاں سے نکل جانے اور کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجانے کا مشورہ دیا ہے۔
برطانیہ اور آسٹریلیا نے ہوائی اڈے پر دہشت گردانہ حملے کا "شدید خدشہ” ظاہر کیا ہے، امریکا نے "نامعلوم خطرات” کے مدنظر اپنے شہریوں کو ہوائی اڈے کا رخ نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک سکیورٹی انتباہ میں "نامعلوم خطرات” کا حوالہ دیتے ہوئے کابل ہوائی اڈے کے ایبے گیٹ، شمالی گیٹ اور مشرقی گیٹ پر موجود لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ وہاں سے فوراً نکل جائیں۔
آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے حملے کا بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔اس نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ ” کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جانب سفر نہ کریں۔ اگر آپ ہوائی اڈے کے علاقے میں ہیں تو وہاں سے محفوظ مقام پر چلے جائیں اور مزید ہدایات کا انتظار کریں۔”
برطانیہ نے بھی اسی طرح کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا،” اگر آپ دوسرے ذرائع سے افغانستان کو محفوظ طریقے سے چھوڑ سکتے ہیں تو آپ کو فوری طور پر ایسا کرنا چاہیے تاہم ان تینوں ملکوں میں سے کسی نے بھی سکیورٹی خطرات کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔