پشاور: ہائی کورٹ نے دریائے کابل سے متعلق اہم حکم جاری کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر دریا کے کناروں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں دریائے کابل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری ایریگیشن سے استفسار کیا سیکریٹری صاحب آپ کو پتا ہے کہ آپ کو عدالت نے کیوں بلایا ہے؟ سیکریٹری نے جواب دیا جی مجھے معلوم ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا، کیا آپ نے دریائے کابل کا دورہ کیا ہے اور دریا کے کنارے کی حالت دیکھی ہے؟ سیکریٹری نے جواب دیا کچھ دن ہوگئے میں نے آفس سنبھالا ہے، ماضی میں اس کے لیے اتنا کام نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا ماضی میں کام ہوا ہی نہیں، اس عدالت نے نوٹس لیا تو اب ایریگیشن والوں کو خیال آیا۔
چیف جسٹس نے کہا دریا دن بہ دن خشک ہو رہے ہیں، دریاؤں کے کناروں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے، یہ اتنہائی سنجیدہ مسئلہ ہے اس کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے، ضرورت محسوس ہوئی تو وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو بھی طلب کریں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موٹر وے سے گزرتے ہوئے کیا سرکاری افسران ادھر ادھر نہیں دیکھتے؟ چیف سیکریٹری کیا کر رہے ہیں؟ سرکاری افسران جب باہر نکلتے ہیں تو انھیں دیکھنا چاہیے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔
عدالت نے سیکریٹری کو حکم دیا کہ دریائے کابل کا وزٹ کریں، اور دریا کے کناروں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کریں، کناروں کو قبضہ مافیا سے بھی محفوظ بنائیں۔
عدالت نے سیکریٹری ایریگیشن کو دریائے کابل کا دورہ کر کے دریا کے کنارے کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔