تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

کیلاش کا چھتر مس کا تہوار جہاں لڑکیوں نے کیا جیون ساتھی کا انتخاب

کیلاش : موسم خزاں میں منایا جانے والا کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چھتر مس اختتام پذیر ہو گیا اور اس دوران  کئی نئے جوڑوں نے روایات کی پاسداری کرتے ہوئے تہوار کی جگہ سے دوسری وادی میں پہنچ کر اپنی شادی کا اعلان کیا۔

چترال دنیا کے مخصوص ثقافت کے رکھنے والے علاقے کیلاش قبیلے کے لوگ چترال کی تین وادیوں میں رہتے ہیں،جن میں  وادی رمبور، وادی بمبوریت اور وادی بریر شامل ہے، کیلاش قبیلے کے لوگ ہر سال دو بڑے اور دو چھوٹے تہوار مناتے ہیں۔

مئی کے مہینے میں منا نے والے تہوار کو چیلم جوشٹ یا جوشی کہا جاتا ہے جب کہ دسمبر کے مہینے میں منایا جانے والا سالانہ مذہبی تہوار چھتر مس یا چھو مس کہلاتا ہے جو کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی منایا گیا۔

حسب روایات امسال بھی یہ تہوار تینوں وادیوں میں انتہائی پر امن ماحول میں منایا گیا، چھتر مس کا تہوار رمبور سے شروع ہوا جہاں کیلاش قبیلے کے مرد و خواتین نے رقص پیش کیے اور مذہبی گیت گائے اور نئے آنے والے سال کیلئے دعائیں مانگیں۔

اس دوران کیلاش کے لوگ تین دنوں کیلئے روپوش ہوجاتے ہیں، مرد تین دن مویشی خانے میں گزارتے ہیں، اس دوران وہ اپنی غذٓئی ضروریات پورا کرنے کیلئے جانور کو گردن  کی جانب سے جھٹکا کرکے مارتے ہیں اوراس کا گوشت کھاتے ہیں۔

ان دنوں کسی مسلمان یا کسی دوسری وادی سے آنے والے کو بھی ان کے گھروں میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی نہ ہی کیلاش لوگ آپس میں گفت و شنید کرتے ہیں۔

اس تہوار میں مرد اور عورتیں سب شراب پیتے ہیں، تین دنوں کی روپوشی کے بعد یہ لوگ اپنی جگہوں سے باہر نکل آتے ہیں جس کے بعد وہ اجتماعی طور پر رقص کرتے ہیں اور گیت گاتے ہیں۔

اختتامی تقریبات اورمرکزی پروگرام وادی بمبوریت میں منایا گیا جس میں کثیر تعداد میں کیلاش خواتین اور مردوں نے رقص پیش کیا اور خوشی کے گیت گائے، ایک دوسرے سے گلے ملے۔

تقریب کے موقع پر نوجوان لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور تہوار کی جگہ سے شام کے بعد بھاگ کر دوسری وادی میں چلے جاتے ہیں اور واپس آکر شادی کا اعلان کرتے ہیں،  لڑکی کے والدین پوچھتے ہیں کہ تمھیں لڑکا پسند ہے اگر جواب اثبات میں ہو تو لڑکے والے لڑکی کے والدین کو بیل، بکری اور نقدی و نئے لباس بھی دیتے ہیں بعد ازاں بڑے دھوم دھام سے دلہن کو گھرلایا جاتا ہے اور مہمانوں کی ضیافت بھی کی جاتی ہے۔

حسب روایات امسال بھی یہ تہوار وادی بریر، رمبور اور بمبوریت میں یکساں طور پر منایا گیا تاہم احتتامی تقریب بمبوریت میں منائی گئی۔

وادی رمبور سے دو جوڑوں نے بھاگ کر شادی کا اعلان کیا، اس تہوار کے آخری دن دوسرے گاﺅ ں سے بھی لڑکے اور لڑکیاں ٹولیوں کی شکل میں آتے ہیں اوررقص کرتے ہیں۔

اس دوران چند لڑکے اپنا لباس اور حلیہ تبدیل کرتے ہوئے لڑکیوں کے کپڑے پہنتے ہیں اور رقص پیش کرتے ہیں جبکہ لڑکیاں بھی اپنا لباس تبدیل کرتے ہوئے لڑکوں کا لباس پہنتی ہیں اور رقص پیش کرتی ہیں۔

نوجوان طبقہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بھی رقص پیش کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے ہیں جو بعد میں یہاں سے بھاگ کر شادی کا اعلان کرتے ہیں۔

چھتر مس کے موقع پر چترال پولیس اور پاک فوج نے جگہ جگہ حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے پوزیشن سنبھالی ہوئی تھی تاکہ کسی قسم کا نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور بڑی تعداد میں تماشائی بھی میدان میں آئے تھے۔ کیلاش قبیلے کا یہ سالانہ تہوار نہایت خوشگوار ماحول میں پر امن طور پر احتتام پذیر ہوا۔

کیلاش قبیلے کے اس رنگا رنگ تقریب سے لوگ نہایت محظوظ ہوئے اور مصروفیات اور پریشانیوں کے اس دور میں چند لمحوں کیلئے ان کو خوش رکھا۔

Comments

- Advertisement -