چترال: رقص کرتے ہوئے مذہبی گیت گانے والے مرد اور عورتیں کالاش قبیلے کے لوگ اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس مناتے ہیں جسے چھتر مس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ موسمِ سرما کا تہوار ہے۔
کالاش قبیلے کے لوگ ان دنوں اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس منارہے ہیں اس تہوار کے آغاز پرنوجوان پہاڑی کے چوٹی پر جاکر آگ جلاتے ہیں اُدھر کا آگ کا دھواں نکلا اِدھر نوجوان لڑکے لڑکیاں، مرد عورتیں بچے بوڑھے گیت گاتے ہوئے سب گھروں سے نکل کر جشن مناتے ہیں۔ وادی کے پہلے سرے سے اس جشن کا آغاز ہوتا ہے جس میں کالاش قبیلے کے لوگ رقص کرتے ، گانا گاتے ہوئے گھر، گھر جاتے ہیں گھر کے اندر موج مستی مناتے ہیں کوئی تالیاں بجاتی ہیں تو گیت گاتے ہیں اور منچلے رقص پیش کرتی ہیں اس رقص، گیت اور خوشی منانے میں مرد اور عورتیں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔
یہ سب جلوس کی شکل میں محتلف راستوں سے گزرتے ہیں اوروادی کے ہر کالاش قبیلے کے گھروں میں جاتے ہیں۔ جلوس میں معمر خواتین اخروٹ کو ہاتھ میں لیکر دروازے کے چوکٹ پر کھڑی ہوکر اسے اخروٹ سے کھٹکٹاتی ہیں اور اپنی زبان میں مذہبی گیت گاتی ہے جس میں گھر والوں کیلئے خیرو عافیت اور برکت کی دعائیں شامل ہوتی ہیں۔
گھر کے مکین آنے والے اس جلو س کے انتظار میں صبح تک ساری رات جاگتے ہیں اور ان کی ضیافت کیلئے کھانا تیار کرتے ہیں بعض لوگ ان کی ضیافت مٹھائی ، خشک اور تازہ پھلوں سے بھی کراتی ہیں۔ رقص اور گیت کا یہ رنگین سماء صبح تک جاری رہتا ہے لڑکے ، لڑکیاں ، مرد عورتیں اکٹھے رقص کرتی ہیں اور تماشائی تالیاں بجا بجاکر ان کے گیت کو دہراتے ہیں۔
کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی عرب گل نامی آرکیالوجسٹ کا کہنا ہے کہ کالاش قبیلے کے لوگ سال میں دو بڑے اور دو چھوٹے تہوار مناتے ہیں جس میں سردیوں کا تہوا ر چھومس کہلاتا ہے اس تہوار میں کالاش قبیلے کے لوگ رات کے وقت گھر گھر جاکر گانا گاکر رقص کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اس کے تین دن بعد یہ لوگ مویشی خانے میں منتقل ہوتے ہیں اور تین دن کیلئے کسی غیر کو اس وادی میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
چھومس کا تہوار 10 دسمبر کی رات سے شروع ہواہے اور یہ اس ماہ کے 22 تاریخ تک جاری رہے گا۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی وادی کالاش آئے ہوئے ہیں۔
فرانس سے آئے ہوئے سیاحوں کا ایک گروپ جس کی قیادت باربرہ کرتی ہے وہ کہتی ہے کہ وہ پچھلے پانچ سالوں سے اس جشن کو دیکھنے کالاش آتی ہے۔بیلجئیم سے آئی ہوئی ایک سیاح خاتون جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہے ان کا کہنا ہے کہ کالاش کا مخصوص ثقافت اور رسم و رواج دنیا بھر میں مشہور ہے اور پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے۔