بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

وادیٔ کوئٹہ میں کلی گل محمد کی ڈھیری

اشتہار

حیرت انگیز

کوئٹہ قدیم شہر ہے اور محققین کے مطابق یہ چھٹی صدی عیسوی میں ایران کی ساسانی سلطنت کا حصہ رہا اور مسلمانوں کے ایران فتح کرنے کے بعد اسلامی سلطنت میں شامل ہوگیا۔

پاکستان میں حجری دور کے آثار و باقیات کی بات کی جائے تو وادیٔ کوئٹہ بھی اس حوالے سے معروف ہے جہاں کلی گل محمد کے مقام پر 1956ء میں سب سے پہلے قدیم دور کی تہذیب کا علم ہوا اور ایک ماہرِ‌ آثارِ قدیمہ فیر سروس نے دنیا کو اس طرف متوجہ کیا۔ ماہرین کے مطابق اس علاقے میں ہزاروں سال قدیم تہذیب کے آثار ملتے ہیں جو وادیٔ کوئٹہ اور بلوچستان تک پھیلی ہوئی تھی۔ ان کا زمانہ قبلِ مسیح کا تھا اور یہ تہذیبیں دورِ جدید میں‌ ٹیلوں اور ڈھیری کی صورت میں انسانوں کو دعوتِ غور و فکر دے رہی تھیں۔

محققین نے کلی گل محمد کے آثار سے اندازہ لگایا کہ اس کا زمانہ پانچ ہزار سے لے کر چار ہزار قبلِ مسیح تک ہوسکتا ہے۔ کلی گل محمد نے مختلف ادوار دیکھے اور کئی نسلوں تک اس تہذیب کا ارتقائی عمل جاری رہا۔ کلی گل محمد کی تہذیب نے کب جنم لیا اور کس طرح اپنے انجام کو پہنچی، اس پر ماہرین میں‌ ضرور اختلافِ رائے ہے، لیکن یہاں کے آثار پر تحقیق اور تہذیبی مطالعہ سے یہ سامنے آیا کہ اس تہذیب نے مختلف ادوار میں ترقّی کی تھی۔

- Advertisement -

کلی گل محمد ایک قدیم ڈھیری ہے جو کوئٹہ سے قریب ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس قدیم آبادی میں جو لوگ بستے تھے، ان کا بنیادی پیشہ زراعت تھا۔ یہ بکری، بھیڑیں اور گائے بھینس پالتے تھے جو ان کی غذا اور خوراک کا ایک ذریعہ تھے۔ غالباً یہ اجناس کی کوئی ایک یا چند اقسام کاشت کرتے تھے جیسے گندم، جَو یا جوار اور باجرہ وغیرہ۔ یہاں کے لوگ تھوبے کی بنی ہوئی دیواروں پر گھاس پھوس ڈال کر یا اسی طرح جھونپڑیاں بنا کر رہتے تھے۔

محققین کے مطابق کلی گل محمد کی اوّلین آبادی کے لوگوں کو استعمال کے لیے برتن میسّر نہیں‌ تھے اور غالباً وہ مکمل طور پر یہاں آباد نہیں ہوسکے ہوں گے، لیکن اس آبادی کی بعد میں والی نسل نے یہاں نیم خانہ بدوشی اختیار کی اور استعمال کے لیے ہاتھوں سے برتن بھی بنائے تھے۔ اسی تہذیب نے تیسرے مرحلے میں چاک پر برتن بنانے کا آغاز کیا اور انھیں رنگنے بھی لگے تھے۔ خیال ہے کہ یہی لوگ تھے جنھوں نے مستقل رہائش پسند کی اور کچی اینٹوں کے گھر بنائے اور سماج تشکیل دیا۔ ماہرین کے مطابق اسی دور میں لوگ برتنوں پر نقش و نگار بنایا کرتے تھے۔ اس آبادی نے چوتھے مرحلے میں تانبے کے اوزار بنا لیے تھے۔ یہاں سے دریافت ہونے والے ظروف کی مناسبت سے اس تہذیب کو کلی گل محمد کا نام دیا گیا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ کلی گل محمد کی تہذیب تین ہزار قبلِ مسیح کے بعد مٹ گئی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں