تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

بے مثال ملّی نغمات اور لازوال فلمی گیتوں کے خالق کلیم عثمانی کا تذکرہ

کلیم عثمانی کا نام پاکستان کے مقبول ملّی نغمات کے خالق کی حیثیت سے ہمیشہ زندہ رہے گا۔ وہ گیت نگار ہی نہیں غزل گو شاعر کی حیثیت سے بھی اردو شاعری میں مقام رکھتے ہیں۔ 28 اگست 2000ء کو کلیم عثمانی وفات پاگئے تھے۔ آج کلیم عثمانی کی برسی منائی جارہی ہے۔

کلیم عثمانی کا اصل نام احتشام الٰہی تھا۔ وہ ضلع سہارن پور، دیو بند میں 28 فروری 1928 کو پیدا ہوئے۔ والد فضل الٰہی بیگل بھی شاعر تھے اور اس علمی و ادبی ماحول میں پروان چڑھنے والے احتشام الٰہی نے بھی یہی مشغلہ اپنایا۔ وہ شاعری کے میدان میں کلیم عثمانی کے نام سے پہچانے گئے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ان کا خاندان ہجرت کر کے لاہور آگیا تھا جہاں بطور شاعر انھوں نے شہرت پائی۔

کلیم عثمانی اپنے وقت کے مشہور شاعر احسان دانش سے اصلاح لیتے رہے تھے۔ لاہور اور پاکستان بھر میں مشاعروں میں‌ انھیں مدعو کیا جاتا تو وہ ترنم سے کلام پیش کرکے داد سمیٹا کرتے۔ کلیم عثمانی نے غزل گوئی سے اپنے شعری سفر کا آغاز کیا تھا اور بعد میں‌ فلموں کے لیے گیت نگاری شروع کی اور ان کے لکھے ہوئے گیت مقبول ہوئے۔ فلم بڑا آدمی، راز، دھوپ چھاؤں کے گیتوں کی بدولت کلیم عثمانی کو فلم انڈسٹری میں خاصا کام ملا۔

فلم راز کا یہ ایک مقبول گیت تھا، میٹھی میٹھی بتیوں سے جیا نہ جلا….. جو کلیم عثمانی نے لکھا تھا اور اس گیت کو سرحد پار بھی پسند کیا گیا۔ جوشِ انتقام، ایک مسافر ایک حسینہ، عندلیب اور نازنین نامی فلموں میں بھی کلیم عثمانی کے تحریر کردہ نغمات کو پسند کیا گیا اور یہی نغمات جب ریڈیو‌ پر پیش کیے گئے تو پاکستان بھر میں‌ ہر ایک کی زبان پر جاری ہوگئے۔

1973 میں کلیم عثمانی کو فلم گھرانا کے اس مقبولِ عام گیت "تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا پلکیں بچھا دوں….” پر نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اسی طرح ان کے لکھے ہوئے ملّی نغمات نے دھوم مچا دی اور آج بھی یہ گیت اس قوم کے جذبات کی ترجمان ہیں اور ہماری آزادی اور پاکستان کی پہچان اجاگر کرنے کا ذریعہ ہیں۔ "اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں” اور "یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے” کلیم عثمانی کے وہ ملّی نغمات ہیں جو پاکستان کی فضاؤں میں ہمیشہ گونجتے رہیں گے۔

کلیم عثمانی لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ اردو زبان و ادب کے رسیا قارئین نے ان کی یہ مشہور غزل ضرور سنی ہوگی۔

رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح
چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے پاگل کی طرح

خشک پتوں کی طرح لوگ اڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے جنگل کی طرح

پھر خیالوں میں ترے قرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری بادل کی طرح

بے وفاؤں سے وفا کر کے گزاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں بادل کی طرح

Comments

- Advertisement -