واشنگٹن: غزہ میں امداد نہ پہنچنے دینے پر امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز ریاست الاباما میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ غزہ میں بے گناہ لوگ ’انسانی تباہی‘ کا شکار ہیں، ہم نے اسرائیلی حکومت پر غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے دباؤ ڈالا ہے جہاں لاکھوں لوگوں کو قحط کا سامنا ہے۔
امریکی نائب صدر نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل پر کڑی تنقید کی کہ وہ غزہ میں انسانی تباہی کو کم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کو لگام ڈالنے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔
What we are seeing every day in Gaza is devastating, and our common humanity compels us to act.
Given the immense scale of suffering in Gaza, there must be an immediate ceasefire for at least the next six weeks. pic.twitter.com/mst8N9HxKa
— Kamala Harris (@KamalaHarris) March 3, 2024
کملا ہیرس نے کہا غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، حالات غیر انسانی ہیں اور ہماری مشترکہ انسانیت ہمیں عمل کرنے پر مجبور کرتی ہے، اسرائیلی حکومت کو امداد کے بہاؤ کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے، کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بائیکاٹ کے باعث قاہرہ میں حماس کے ساتھ براہ راست ملاقات میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، گزشتہ روز فریقین میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات ہوئی تھی، قابض قوتوں کی بات چیت کے طرز عمل کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے حماس رہنماؤں کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی میں اسرائیل کے ساتھ کسی معاہدے پر نہیں پہنچے، قطر اور مصر سے آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو جاری ہے، مذاکرات میں صہیونی شرکت ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کی روک تھام، امداد کی بحالی اور صہیونی فورسز کے مکمل انخلا پر کام کر رہے ہیں۔