کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی تفتیش جاری ہے، ائیرپورٹ کے تین کلومیٹر اطراف میں جیو فینسنگ کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے دہشت گردوں سے رابطے کے شبے میں متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مشکوک کالز کی تفصیلات اور ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے، تفتیش کی جارہی ہے کہ چینی انجینئرز کی نقل و حرکت کی معلومات دہشت گردوں تک کیسے پہنچیں؟
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات سے اب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
کراچی ایئرپورٹ کے قریب خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد اور خودکش بمبار شاہ فہد کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ حملے میں استعمال کی گئی گاڑی شاہ فہد کے نام پر رجسٹرڈ ہے جو کراچی سے خریدی گئی تھی۔
دہشتگرد شاہ فہد نے پانچ ستمبر 2023 کو گاڑی اپنےنام رجسٹرڈ کرائی، تین دسمبر دو ہزار کو دو ساتھیوں کے ساتھ کراچی آیا، اس کے بعد شاہ فہد رواں ماہ چار اکتوبرکو دوبارہ کراچی پہنچا، جہاں وہ ہوٹل میں رہائش پذیرتھا۔