کراچی کی 10 بلدیاتی اور ایک کنٹونمٹ کی نشست پر انتخابات میں 9 نشستیں لے کر پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا۔
شہر قائد میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی نے 4 چیئرمین اور 4 کونسلر اور ایک وائس چیئرمین کی نشست حاصل کی۔
پیپلزپارٹی نے لیاقت آباد، ملیر، کلفٹن اور ماڈل کالونی سے چیئرمین کی نشست حاصل کی جب کہ لانڈھی میں ایک وائس چیئرمین کی نشست بھی پیپلزپارٹی کے حصے میں آئی۔ بلدیہ، ابراہیم حیدری، لانڈھی اور کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ سے پیپلزپارٹی کے کونسلر کامیاب ہوئے۔
جماعت اسلامی ایک وائس چیئرمین اور ایک کونسلر کی سیٹ جیت سکی۔ گلبرگ میں وائس چیئرمین کی نشست جماعت اسلامی کے حصے میں آئی اور منگھوپیر سے کونسلر کی نشست پر جماعت اسلامی کامیاب ہوئی۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی سینیٹر وقارمہدی نے بلدیاتی ضمنی انتخابات پر بیان میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نےضمنی بلدیاتی انتخاب میں کراچی سمیت سندھ میں سوئپ کیا ہے کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو مسترد کر دیا، جماعت اسلامی عبرتناک شکست سے بوکھلا گئی ہے۔
وقار مہدی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا کورنگی میں بلاجواز احتجاج چور مچائے شور کے مترادف ہے کراچی میں 200 ارب سے زائد کے منصوبے زیر تکمیل ہیں، کے ایم سی کے تحت ہر یوسی میں 2،2 کروڑ کےکام کا آغاز جلد کیا جا رہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضمنی بلدیاتی الیکشن میں جعلی نتائج قبول نہیں کریں گے عوام نے جماعت اسلامی امیدواروں کو بھاری اکثریت سےکامیاب کیا لیکن پیپلز پارٹی نے اپنی انتخابی دہشت گردی جاری رکھی ہوئی ہے پیپلزپارٹی نےحکومت اور الیکشن کمیشن عملےکی ملی بھگت سےدھاندلی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ نتائج میں جعلسازی کے خلاف بھر پور احتجاج اور قانونی جدوجہد کریں گے آئندہ کےلائحہ عمل کااعلان کل کریں گے، لیاقت آباد سے جماعت اسلامی جیتی لیکن آراو نے پیپلزپارٹی کو جتوا دیا، ضمنی بلدیاتی الیکشن میں بڑی تعداد میں بوگس ووٹ بھی ڈلوائے گئے الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پی پی کی بی ٹیم کا کردار ادا کیا۔