کراچی: جیل چورنگی پر سپر اسٹور میں لگی آگ کو 24 گھنٹے سے زائد وقت گزر گیا، آگ تاحال بجھائی نہ جا سکی، فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک بیسمنٹ میں لگی آگ کو بجھانے کی کوشش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی نے آگ کے خطرناک ہونے کے حوالے سے انتظامی آرڈر جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت آگ پر قابو پانے کے لیے 18 فائر ٹینڈرز کام کر رہے ہیں۔
گزشتہ صبح 11 بجے کراچی میں جیل چورنگی پر نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور میں آگ بھڑک اٹھی تھی، 24 گھنٹے سے زائد گزر گئے، آگ پر قابو نہ پایا جا سکا، بالائی منزل پر ایک نوجوان بھی دھوئیں کے باعث دم توڑ چکا ہے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ کی شدت سےگراؤنڈ فلور کا کچھ حصہ بھی متاثر ہوا ہے، تاہم بلڈنگ کے چوتھے فلور تک آگ پہنچنے کی اطلاعات غلط ہیں، دھوئیں کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا ہے، بیسمنٹ میں لگنے والی آگ کی وجہ سے دھواں کئی منزلوں تک پہنچ چکا ہے، دھوئیں کے باعث اطراف میں رہنے والوں کو بھی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
ٹریفک حکام کا کہنا ہے کہ اطراف کی اہم سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے، کشمیر روڈ سے جیل چورنگی آنے والی سڑک بند ہے، شاہراہ قائدین سے جیل چورنگی جانے والی سڑک کو بھی بند کر دیا گیا ہے، ادھر اہم سڑکوں کے بند ہونے کی وجہ سے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا ہے، ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے سے بھی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کمشنر کراچی نے ضلعی انتظامیہ کو آگ پر جلد سے جلد قابو پانے کے لیے ہدایات اور تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کر دی ہے، کمشنر کراچی نے پابندی عائد کرتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ جب تک اسٹور اور بلڈنگ کو مکمل کلیئر قرار نہیں دیا جاتا، فائر فائٹرز کے علاوہ کوئی بھی بلڈنگ یا اسٹور میں داخل نہیں ہو سکتا۔
ایس بی سی اے ٹیم نے آپریشن کرتے ہوئے سپر اسٹور کی بیسمنٹ اور پہلی منزل کی دیواریں توڑ دی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ گزشتہ 2 دن سے بیسمنٹ میں کوکنگ آئل اسٹاک کیا جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ جیل چورنگی پر نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی بیسمنٹ میں لگنے والی آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اسے کچھ ہی دیر بعد تیسرے درجے کی قرار دے کر شہر بھر سے فائر ٹینڈرز کو طلب کیا گیا، اسٹور کے بیسمنٹ میں تیل گھی اور بڑی تعداد میں دیگر سامان اسٹور کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
اسی عمارت کی میزانائن فلور پر ڈیپارٹمنٹل اسٹور کا دفتر بھی واقع تھا، جہاں دھواں بھر جانے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، ریسکیو آپریشن میں 7 افراد بے ہوش بھی ہوئے۔ ریسکیو آپریشن میں نیوی، کے پی ٹی اور 18 فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے حصہ لیا، فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آتشزدگی کا یہ واقعہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
جاں بحق شخص کون تھا؟
آتش زدگی کے اس واقعے میں جاں بحق شخص کی شناخت 21 سالہ وصی الدين کے نام سے کی گئی جو گلستان جوہر بلاک 17 کے رہائشی تھے، ان کے والد رضی الدین نے بتایا کہ وصی الدين جامعہ کراچی سے ماسٹر کر رہا تھا، وصی نے ڈپارٹمنٹل اسٹور ميں نوکری کے لیے 2 انٹرويو ديے تھے، اور آتش زدگی کے دن وصی کو ڈاکومنٹس کے ساتھ جوائننگ کے لیے بلايا گيا تھا۔