کراچی پاکستان کا دارالحکومت رہ چکا ہے اور اب بھی اسے پاکستان کا ’تجارتی دارالحکومت‘ کہا جاتا ہے لیکن اگر یہاں ہونے والے جرائم پر نظر ڈالی جائے تو اسے ’جرائم کا دارالحکومت‘ کہنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔
کراچی میں ہونے والے جرائم کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہاں روز ہی گاڑی اور موبائل چوری یا چھینے جانے کی وارداتوں کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتے دیکھا گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں اس سال کے 5 ماہ میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، اس 5 ماہ کے دوران کراچی کے شہری 24 ہزار 161 موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شاہراہوں، سڑکوں، گلیوں اور گھر کی دہلیز سے 11 ہزار 936 موبائل فونز چھین لئےگئے جبکہ مختلف واقعات میں 255 شہری قتل اور اسٹریٹ کرائم میں 60 شہری قتل ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہر قائد میں صرف مئی میں موٹر سائیکل چھیننے اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، گزشتہ ماہ کراچی کے 10 تھانوں میں سب سے زیادہ وارداتیں رپورٹ ہوئیں جس میں کورنگی صنعتی ایریا، سرجانی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیروز آباد سمیت 10 تھانے میں شامل ہیں۔