ہفتہ, اپریل 19, 2025
اشتہار

کراچی کے صارفین کا نیپرا سے کے الیکٹرک کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی کے بجلی صارفین نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے کے الیکٹرک کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی الیکٹرک (کے الیکٹر) کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔ اس سماعت میں جماعت اسلامی سمیت کراچی کے بجلی صارفین نے نیپرا سے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے رائٹ آف کلیمز کی درخواست مسترد کرنے استدعا کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے آزادانہ اور شفاف آڈٹ کا مطالبہ کر دیا۔

نیپرا کی اس سماعت میں کراچی کے بجلی صارفین کی ایک بڑی تعداد بذریعہ زوم شریک ہوئی۔ جماعت اسلامی کے نمائندہ بھی سماعت کے موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سمیت کاروباری افراد اور گھریلو صارفین نے کے الیکٹرک پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو صارفین بل ادا کر چکے، ان سے دوبارہ وصولیاں کیسے کی جا سکتی ہیں۔ بطور شہری اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے بجلی کے بل ادا کر چکے تو پھر چوری کا بل کیوں ادا کریں؟

سماعت کے دوران نیپرا نے کے الیکٹرک کے مالی امور سے متعلق آڈٹ کے آزادانہ ہونے کے بارے میں سوالات کیے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کیا ایسے امور ہیں کہ آڈٹ مکمل طور پر شفاف اور آزادانہ کرایا جاتا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران بھی کے الیکٹرک کے آڈٹ کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے تھے۔

کے الیکٹرک کے آڈٹ حکام نے بتایا کہ انڈیپنڈنٹ آڈٹ فرم کے طور پر کے الیکٹرک کے مالی امور کا آڈٹ ہوتا ہے۔

کراچی الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ کے الیکٹرک پاکستان کی نمبر ون آڈٹ فرام سے آڈٹ کراتی ہے۔ ایس ای سی پی، بینکس اور مالی اداروں سے معاملات ہوتے ہیں۔

ممبر کے پی نیپرا استفسار کیا کہ کیا کیا پاکستان میں اس فرم سے زیادہ کوئی بہتر آڈٹ فرم نہیں؟ جس پر سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ پاکستان تو کیا دنیا میں اس سے بہتر فرم کوئی نہیں ہے۔

ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ رائٹ آف کلیمز کیلیے آڈٹ کی شفافیت سب سے پہلے یقینی ہوتی ہے۔ کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ رائٹ آف کلیمز کے کسٹمز کی ڈبلنگ نہیں کی گئی۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے نمائندے نے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے کلیمز کو مسترد کرتے ہوئے ان کلیمز کا فرانزک کرانےکا مطالبہ کیا۔

جماعت اسلامی نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک اپنے صارفین کو کروڑوں کے بوگس بل بھیجتی ہے۔

دریں اثنا نیپرا حکام نے کے الیکٹرک کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں 76 ارب روپے کی وصولیوں سے متعلق درخواست کی سماعت مکمل کر لی ہے۔ اس پر فیصلہ اعداد وشمار کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا۔

رائٹ آف کلیمز کے حوالے سے کےالیکٹرک کا مؤقف

اس موقع پرترجمان کے-الیکٹرک نے کہا کہ بطور ایک نجی یوٹیلیٹی، کے-الیکٹرک کا گردشی قرضے میں کوئی حصہ نہیں، جس کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں۔ اس جائز درخواست کی منظوری سے کے-الیکٹرک کے کیش فلوز میں نمایاں بہتری آئے گی جس سے انفراسٹرکچر اپ گریڈ میں بہتری لانے کے عمل میں تیزی اور صارفین کو قابلِ اعتماد بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے گی۔”

اہم ترین

علیم ملک
علیم ملک
علیم ملک پاور ڈویژن، آبی وسائل، وزارت تجارت اور کاروبار سے متعلق دیگر امور کے لیے اے آر وائی نیوز کے نمائندے ہیں

مزید خبریں