کراچی: شہر قائد کے باڑوں میں دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیل گئی ہے، جس سے یہ تشویش ناک سوال بھی اٹھا ہے کہ کیا یہ انسانوں تک بھی منتقل ہو سکتی ہے؟
تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے کراچی کیٹل فارمز میں جانوروں میں پھیلنے والی بیماری کا نوٹس لے لیا، اور ڈپٹی کمشنر ملیر سے رپورٹ طلب کر لی۔
کمشنر کراچی نے ہدایت کی ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک کے ساتھ مل کر معاملے کی جانچ کی جائے، اور بیماری کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، انھوں نے کہا ماہرین سے مل کر بیماری کی جانوروں سے انسانوں تک منتقلی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
محمد اقبال میمن نے جانوروں میں بیماری سے شہر کراچی کو دودھ کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا ہے۔
ڈیری اینڈ کیٹل فارم ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ دوھ دینے والے جانوروں کی گانٹھ اور پھوڑے والی جلد کی بیماری کراچی بھینس کالونی اور دیگر باڑوں میں داخل ہو گئی ہے، اس بیماری سے گوشت اور دودھ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک طرف ڈیری فارمرز نے دودھ غیر قانونی طور پر مہنگا کر دیا ہے اور اب وائرس زدہ جانوروں کا دودھ بھی شہر میں سپلائی کیا جا رہا ہے، اس لیے اندرون ملک اور بیرون ملک سے جانوروں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد کی جائے۔
ڈی سی ایف اے نے کہا کہ گانٹھ کی جلد کی بیماری والے جانوروں کی سندھ اور کراچی سے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کی جائے، تاکہ دیگر علاقوں میں بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
کیٹل ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقے سے 50 کلومیٹر دور صحت مند جانوروں کو Lumpy Vax نامی ویکسین لگائی جائے، نئے خریدے گئے جانوروں کو 15 دن (قرنطینہ) کے لیے الگ سے باندھنا چاہیے، تاکہ پتا چل جائے کہ جلد کی بیماری کا کوئی وائرس نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جلد کی اس بیماری کا وائرس متاثرہ جانور کے تھوک، اڑنے والے کیڑوں کے ڈنک یا کاٹنے سے صحت مند جانوروں میں پھیلتا ہے، متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنا اچھا عمل نہیں ہے کیوں کہ یہ وائرس مکھی میں بھی موجود ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں یہ وبا نئی ہے، اس لیے اس کے خلاف مقامی ویکسین تیار نہیں کی گئی، 2021 میں Lumpy وائرس افغانستان اور بھارت میں پھیلا تھا، گانٹھ یا پھوڑے والی جلدی بیماری سے متاثرہ جانور بھینس کالونی اور سپر ہائی وے کیٹل کالونیوں کے باڑوں میں موجود ہیں۔