کراچی میں تھانہ پاکستان بازار پولیس نے دو جعلی لیڈی پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق الٰہی نے بتایا کہ پولیس یونیفارم میں ملبوس ملزمہ نے الطاف نگر میں گھر میں گھس کر چوری کی تھی، واردات کے بعد ملزمہ فرار ہوئیں تو متاثرہ خاتون نے اہل علاقہ اور پولیس کو اطلاع دی۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس یونیفارم میں ملبوس ایک خاتون سمیت 2 ملزمہ کو گرفتار کیا، گرفتار ملزمہ نوشین اور اریبہ کے خلاف متاثرہ خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔
17 نومبر 2024 کو گٹکا مافیا کے خلاف ٹاسک فورس کی تین خواتین اہلکار خود چور نکلی تھیں جنہوں نے ایک کارخانے پر چھاپے کے دوران 26 لاکھ روپے چوری کیے تھے۔
ڈی ایس پی عابد فضل کی سربراہی میں اورنگی میں گھر میں گٹکا بنانے کے کارخانے پر چھاپہ مارا گیا تھا اور اس چھاپے میں خواتین اہلکار بھی شامل تھیں۔
چھاپے میں یوسف اور حسین نامی ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ گھر میں قائم کارخانے سے ڈھائی من کے قریب گٹکا اور دیگر سامان بر آمد کیا گیا تھا۔
اورنگی تھانے میں مقدمہ درج کروانے کے بعد ٹاسک فورس واپس گئی تھی جس کے بعد مذکورہ گھر میں رہائش پذیر افراد تھانے پہنچے اور پیسے چوری ہونے کی شکایت کی تھی۔
شکایت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس حکام کی ہدایت پر راستے میں مذکورہ ٹاسک فورس کو روکا اور جب تلاشی لی تو ایک خاتون کانسٹیبل ماہرہ کے قبضے سے 16 لاکھ روپے، دوسری خاتون کانسٹیبل سے 900 سے زائد ریال اور کچھ درہم برآمد ہوئے تھے جبکہ دیگر اہلکاروں نے پکڑے جانے کے خوف سے رقم پھینک دی تھی۔
معاملے کی اطلاع فوری طور پر ڈی آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کو دی گئی تھی جنہوں نے تینوں خاتون پولیس اہلکاروں ماہرہ، ارم اور شازیہ کو معطل کر دیا گیا تھا۔