کراچی: شہر میں ایک بار پھر صفائی مہم کا سلسلہ اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا، بحریہ ٹاؤن کی ٹیم نے 12 مارچ سے شاہراہوں سے کچرا اٹھانے کا کام شروع کردیا ہے.
تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ضلع وسطی میں صفائی مہم اگلے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، بحریہ ٹاؤن کی ٹیم نے شاہراہوں سے کچرا اٹھانے کا کام شروع کردیا ہے، راشد منہاس روڈ کے اطراف شاہراہوں کی صفائی مہم جاری ہے، ترجمان بحریہ ٹاؤن کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی کے9 مقامات سے ہزاروں ٹن کچرا اٹھایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر کی غیر تسلی بخش 100 روزہ صفائی مہم کے ختم ہوتے ہی بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کے بیٹے زین ملک میدان میں آگئے.
بحریہ ٹاؤن کے رضا کاروں نے ہیوی مشینری کی مدد سے کراچی کے علاقوں میں صفائی کے امور انجام دینے کا آغاز رواں ماہ کی 13 تاریخ سے کیا، بحریہ ٹاؤن کی صفائی مہم کے تحت تاحال پہاڑ گنج، نیو کراچی، انڈسٹریل ایریا، فیڈرل بی ایریا، ایف سی ایریا سمیت دیگر مقامات سے کچرا اٹھایا لیا گیا ہے.
کراچی کو کچرے سے پاک کرنے کا عزم لئے زین ملک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ضلع وسطی کے علاقوں کا مکمل جائزہ لے لیا ہے، شہری بھی ہماری مدد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ہم ضلع وسطی میں بہتری لائیں۔
قائم علی شاہ کے احکام ہوا میں اڑا دیے
واضح رہے کہ کراچی کے کچرے کے حوالے سے مسائل خاصے پرانے ہیں، سابق وزیراعٰلی قائم علی شاہ بھی اس مسلئہ پر قابو نہیں پا سکے تھے، انہوں نے گذشتہ سال کراچی کو صاف ستھرا کرنے کے لئےانتظامیہ کو تین دن کا الٹی میٹم دیا تھا، تاہم سابق وزیراعٰلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کراچی بھر سے کچرا اٹھانے کا حکم دیا تھا جو انتظامیہ کی غفلت کی نذر ہوگیا تھا ،شہرکی انتظامیہ نے قائم علی شاہ کی بات ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دی تھی۔
موجودہ وزیراعٰلی مراد علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی کراچی کے کچرے کے حوالے سے حکمت عملی بتاتے ہوئے کہا کہ کراچی کا کچرا صاف کرنے میں وقت لگے گا
اس کے بعد اس قسم کی خبریں میڈیا کا حصہ بنی کہ سندھ حکومت نے چینی کمپنی سے کچراٹھانے سے متعلق معاہدہ کرلیا ہے.
کراچی میں کچرا فیسٹیول کا انعقاد
کراچی کے کچرے کے حوالے سے شہرکی انتظامیہ کو خوابِ غفلت سے جگانے کے لئے ایک دلچسپ فسٹیول کا انعقاد بھی کیا گیا، سندھ سرکارکو جگانے کے لیے کراچی کے نوجوانوں نے 14 اگست کے دن پاکستان کی تاریخ کے انوکھے فیسٹیول کا افتتاح کیا۔ اس ضمن میں کچرا فیسٹیول کا پہلا پروگرام گلشن اقبال کے بلاک 13 ڈی 2 ریلوے پٹڑی کے قریب منعقد کیا گیا۔
فیسٹیول میں حصہ لینے والے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ’’یہ تاریخ کا انوکھا فیسٹیول اس لیے ہے کہ ہم خود صفائی کر کے حکومت کا کام سمیٹ نہیں رہے بلکہ حکومت کی آنکھیں کھول رہے ہیں کہ یہ کچرا آپ کا منتظر ہے‘‘۔
کراچی کی صفائی کے حوالے سے مرحوم مذہبی اسکالر جنید جمشید بھی میدان عمل میں آئے تھے اور جے ڈی سی کے ساتھ شہر کی صفائی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں حصہ لیا تھا۔
چیینی کمپنی شہرکا کچرا اٹھائے گی
سندھ حکومت نے بہرحال کراچی کو صاف سھترا کرنے کے لئے کمر کسی صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورونے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ہم آج سے شہرقائد کی صفائی کے لئے نئی حکمت عملی مرتب کرکے میدان میں اترے ہیں، جلد کراچی کو صاف سھترا شہر بنادیں گے.چینی کمپنی کو ادائیگی 26 ڈالر فی ٹن کے حساب سے ہوگی۔
اس دوران یکم دسمبر 2016 کو کراچی کے مئیر وسیم اختر نے بھی شہر قائد کو کچرے سے پاک کرنے کا 100 روزہ عزم کیا
تاہم خاطر خواہ نتائج نہ آنے کی صورت میں مئیر کراچی کو بیان دینا پڑا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہیں، ہمیں کام کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ شہرکو چار چاند لگانا چاہتے ہیں۔ ایسا کرنے نہیں دیا جا رہا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے سیاسی حریف پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے اپنے سابق حلیفوں کو آڑے ہاتھوں لے کر کہا کہ کچرا اٹھانے اور صفائی کے لیے اختیارات کی ضرورت نہیں ہوتی ہے.