سانحہ بارہ مئی کیس میں مئیر کراچی وسیم اختر کی ضمانت پر فیصلہ عدالت آج سنائے گی، گذشتہ سماعت میں وسیم اختر کی سانحہ بارہ مئی کے تین مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں وسیم اختر کی چار مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی، سماعت میں وکلاء نے دلائل مکمل کئے تھے، جس کے بعد انسداددہشت گردی کی عدالت نے مئیرکراچی وسیم اختر کی سانحہ بارہ مئی کے تین مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا، جو آج سنائے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں : الطاف حسین کو غدار سمجھتا ہوں، وسیم اختر
دو روز قبل شہرِ قائد کے گرفتار میئر وسیم اختر نے جے آئی ٹی میں میں بیان دیا تھا کہ ارہ مئی دو ہزار سات کو بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور دہشتگردی کی اطلاع تھی اور یہ بھی اطلاع دی گئی سیاسی جماعتیں بھی ریلیاں نکالیں گی۔ بارہ مئی دو ہزار سات کو افتخار چوہدری کی سیکیورٹی خود انہوں نےسپروائزکی تھی۔
دورانِ تفتیش میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو غدار سمجھتا ہوں، الطاف حسین کو ایسی تقریر نہیں کرنی چاہیے تھی۔
مزید پڑھیں : سانحہ 12 مئی کا چالان 9سال بعد پیش، وسیم اختر اقدام قتل میں نامزد
واضح رہے کہ کراچی میئر وسیم اختر دہشت گردوں کی مدد کرنے کےالزامات کے تحت اِن دنوں جیل میں ہیں، انھیں انیس جولائی کو انسداد دہشت گردی عدالت سے حراست میں لیا گیا، میئر کراچی کو ڈاکٹر عاصم کیس میں دہشتگردوں کے علاج معالجے میں معاونت کے مقدمہ میں ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا جبکہ وسیم اختر اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کے مقدمات میں بھی نامزد ہیں۔
پرچے میں مئیر کراچی پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات لگائی گئی ہیں ، مئیر کراچی پر سانحہ بارہ مئی میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے، وسیم اختر پر اقدام قتل ، ہنگامہ آرائی ، فائرنگ ، جلاؤ گھیراؤ اورتوڑ پھوڑ کے متعدد مقدمات درج ہیں ۔
مزید پڑھیں : وسیم اختر نے سانحہ بارہ مئی کی ذمہ داری قبول کرلی، ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ
سولہ ستمبر کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ بارہ مئی میں وسیم اختر کے خلافمقدمات کا چالان منظور کیا، گزشتہ دنوں کراچی کے میئر وسیم اختر سے سینٹرل جیل میں کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ بھی منظرعام پر آچکی ہے۔