تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کراچی کے تاجروں کا دکانیں جلدی بند کرنے کی تجویز سے اختلاف

کراچی : ملک بھر کی تاجر برادری نے دکانیں جلدی بند کرنے کی حکومتی تجویز مسترد کردی، ان کا کہنا ہے کہ خریدار کا تو لوڈشیڈنگ سے تعلق نہیں ہے۔

اس حوالے سے صدر آل تاجر اتحاد کراچی عتیق میر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سے قبل ماضی میں کئی بھی مارکیٹیں جلد بند کرنے کے حکومتی اعلانات ہوئے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

عتیق میر کا کہنا تھا کہ خریدار کا تو لوڈشیڈنگ سے تعلق نہیں ہے، رہائشی اور تجارتی مراکز کے علاقوں میں بھی کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔

صدر آل تاجر اتحاد نے کہا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں کے الیکٹرک کے 25سے40فیصد لائن لاسز ہیں، کےالیکٹرک نےکہا ہے کہ جہاں لائن لاسز25فیصد سے کم ہے لوڈشیڈنگ بھی کم ہوگی۔

عتیق میر نے مطالبہ کیا کہ مارکیٹوں میں دن کے اوقات میں بجلی فراہم کی جائے اگر دن کےاوقات میں بجلی نہیں ہوگی تو پھرکاروبار کیسے ہوگا؟

قبل ازیں آل پاکستان انجمن تاجران نے بھی حکومت کی جانب سے رات آٹھ بجے دکانیں بند کرنے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجر کسی صورت اپنا کاروبار رات 8 بجے بند نہیں کریں گے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت تاجر برادری کے لیے آسانیاں پیدا کرے نہ کہ مشکلات، ہر اس سیکٹر کی بجلی بند کی جائے جو مفت میں استعمال ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران اپنے اے سی بند کریں گے تو غریب کا پنکھا چلے گا، تاجر شام 6 بجے سے رات 10 بجے تک سب سے مہنگی بجلی خریدتا ہے، حکومت اگر تاجر برادری کو بجلی مہیا نہیں کر سکتی تو جرنیٹیر چلا کر کاروبار کرنے دے۔

مزید پڑھیں : مارکیٹیں جلد بند ہونے کا حکومتی اعلان ہوتے ہی نئی لوڈ شیڈنگ

واضح رہے کہ قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں ملک بھر میں رات ساڑھے 8 بجے مارکیٹیں بند کرنے پر صوبوں میں اتفاق ہوگیا ہے، چاروں صوبوں نے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا۔

تاہم سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزراے اعلیٰ نے 2 دن کی مہلت مانگ لی ہے، تاکہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں تجارتی و کارباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کریں۔

Comments

- Advertisement -