کراچی: تیز رفتار صنعتی ترقی اور درختوں کی بے دریغ کٹائی نے یوں تو پورے ملک کی فضائی آلودگی میں اضافہ کردیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کراچی اس سلسلے میں سرفہرست ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے طول و عرض میں ماحولیات پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیات کی ڈائریکٹر پروفیسر ام ہانی کہتی ہیں کہ کراچی کی فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے شہری طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔
پروفیسر ام ہانی کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک کا اژدہام، رکشوں اور پرانی بسوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں کراچی کو آلودہ ترین شہر بنا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹریفک جام کے صحت پر نقصانات
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی 90 فیصد سے زائد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں پر فضائی آلودگی کی شرح اس حد سے بڑھ چکی ہے جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں سب سے خطرناک اور زہریلے عناصر ڈیزل کاروں، لکڑی سے جلائے جانے والے چولہوں اور کیمیائی تجربات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 1555 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔
فضائی آلودگی سے بچاؤ کیسے ممکن؟
چند روز قبل امریکی ماہرین نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا تھا کہ وٹامن بی فضائی آلودگی کے نقصانات سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق وٹامن بی کے سپلیمنٹس کی بھاری مقدار فضائی آلودگی کے نقصانات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرسکتی ہے۔
دوسری جانب مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی سے بچنے کے لیے شہری لازمی اور باقاعدگی سے ماسک اور ہیلمٹ کا استعمال کریں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 5 ہزار افراد فضائی آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔