کراچی: مصطفیٰ قتل کیس کا مرکزی ملزم ارمغان کس نام سے کال سینٹر چلاتا تھا اس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا بتانا تھا کہ کال سینٹر اے آئی ایم آرگنائزیشن کے نام سے چلایا جارہا تھا، کال سینٹر پر ملازمت کے لیے اشتہار دیا جاتا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملازمین کی تنخواہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ رکھی جاتی تھی۔
تفتیشی حکام نے بتایا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی نے اشتہار کے ذریعے نوکری حاصل کی تھی۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کراچی میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے مصطفی عامر کے کیس کا نوٹس لے لیا۔
مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر کو فلمی انداز میں قتل کرنے کا انکشاف
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ کو طلب کر لیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آئی جی سندھ دیگر متعلقہ پولیس حکام کے ہمراہ کمیٹی میں پیش ہوں اور ارمغان، منشیات کاروبار سمیت تمام تفصیلات سےآگاہ کیا جائے۔
یاد رہے علاقہ مکینوں نے آئی جی سندھ اوردیگر حکام کو خط لکھا تھا جس میں مطالبہ کیا تھا کہ ارمغان کے والد کامران قریشی سے گھر خالی کروایا جائے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ ارمغان کے گھر سے متعدد بار ہوائی فائرنگ کے واقعات پیش آئے، 2023 سے 2024 کے دوران بنگلے میں غیر قانونی شیروں کو بھی رکھا گیا۔
خط میں کہنا تھا کہ ارمغان گارڈز کے ذریعے خواتین اور گھریلوملازمین کو ہراساں کرنے میں بھی ملوث ہے۔