کراچی : شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور رینجرزنے کارروائیاں کرکے تیس سے زائد ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔
ذرائع کے مطابق خفیہ اطلاع پر رینجرز کی جانب سے ناتھا خان گوٹھ میں ٹارگیٹڈ کارروائی کی گئی کارروائی کے دوران علاقے کے داخلی و خارجی راستے بند رہے،
گھر گھر تلاشی اور جرائم پیشہ افراد کے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپوں کے دوران بیس ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے اسلحہ اور منشیات برآمد ہوئی ہے، زیر حراست افراد میں اہم ملزمان سمیت متعدد مشتبہ افراد بھی شامل ہیں جنھیں پوچھ گچھ کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
کنواری کالونی ،کٹی پہاڑی اور اطراف کے علاقوں میں بھی رینجرز نے ٹارگیٹڈ کارروائیوں کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر اسلحہ برآمد کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تین ہٹی کے قریب ایک کارروائی کے دوران بھی رینجرز نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر اسلحہ برآمد کیا، زیر حراست افراد سے نامعلوم مقام پر پوچھ گچھ جاری ہے ۔
دوسری جانب پولیس نے فیریئر کے علاقے میں ایک کارروائی کے دوران تین ڈاکوؤں کو گرفتار کرکے اسلحہ اور لوٹا ہوا سامان برآمد کرلیا۔
کورنگی کے مختلف علاقوں میں بھی پولیس نے کاروائیوں کے دوران متعدد جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیکر اسلحہ برآمد کرلیا، منگھوپیر سلطان آباد کے علاقے میں پولیس اور رینجرز کا ٹارگیٹڈ آپریشن آپریشن کے دوران علاقے کے داخلی و خارجی راستے بند رہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی اطلاع پر کیا جارہا ہے آپریشن کے دوران مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
دوسری جانب کراچی سے رینجرز کے چھاپوں کے دوران گرفتار ہونے والے ٹارگٹ کلرز نے دوران تفتیش پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے۔
ترجمان رینجرز کے مطابق گرفتار ملزم ظہیر عرف پیالہ کا تعلق کالعدم جماعت سپاہ صحابہ سے ہے اور وہ چھ پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہے، ملزم عامر عرف نقطہ متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن ہے اس نے تین پولیس اور حساس اداروں کے اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے ۔ملزم بابر عرف چنگاری کا تعلق کالعدم جماعت سپاہ محمد سے ہے اور وہ بھی پولیس اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔
ملزم ہارون عرف کالا کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اس نے بھی پولیس اہلکار کے قتل کا اعتراف کیا ہے، گزشتہ روز رینجرز نے عیسیٰ نگری اور پرانی سبزی منڈی کے اطراف آپریشن کرکے تیس سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا ۔آپریشن میں رینجرز کی خواتین اہلکار بھی شریک تھیں۔