کراچی : مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب پچانوے فیصد مکمل ہوچکا ہے۔مودی حکومت میں سرحدی خلاف ورزیاں بڑھ گئیں۔
دنیابھر کے ممالک کی خارجہ پالیسی سرد جنگ کے بعد تبدیل ہونا شروع ہوئی ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں آئی بی اے یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں گزشتہ 10 سال میں کافی اتارچڑھاوٴآیا ہے،مشرقی وسطیٰ کا بحران خطرناک ہے،جس نے لوگوں کو تقسیم کردیا ہے۔متوازن خارجہ پالیسی کیلئے ضروری ہے کہ ملک معاشی اورسیاسی سطح پرمستحکم ہو۔
بعد ازاں مشیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چائنا سے تجارتی تعلقات کو مضبوط کیا جس کے نتیجے میں پاک چائنا تجارتی راہداری عمل میں لائی گئی ہے، پاکستان میں سو ملین سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت78ہزار غیر قانونی مدرسوں کا خاتمہ کیا گیا،آرمی اور رینجرز دو سال سے آپریشن میں حصہ لیکر اندرونی دہشت گردی سے نمٹ رہے ہیں جس میں کسی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
اس وقت ایران اور افغانستان کے چائنا سے تعلقات زیادہ اچھے ہیں، جبکہ رشیاء سے تعلقات بہتر کرنے اور تجارتی تعلقات بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
تقریب میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور خورشید قصوری نے بھی خطاب کیا ،حنا ربانی کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی وہ صحیح ہوتی ہے جس میں ملک کے اندرونی معاملات کی مثبت اندازمیں عکاسی کی جائے۔
پاکستان جس خطے میں ہے وہاں دوست ملک بھی ہے اوردشمن ملک بھی، پاکستان کی خارجہ پالیسی میں سافٹ امیج کو نمایاں کرنااولین ضرورت تھی۔