منگل, دسمبر 3, 2024
اشتہار

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ملوث چار گینگز گرفتار

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث چار گروہوں کو گرفتار کر لیا گیا جن میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما سے واردات میں ملوث ملزمان بھی شامل ہیں۔

ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق نے بتایا کہ اسٹریٹ کرمنلز کے چار گینگ گرفتار کر لیے، ناظم آباد میں ایم کیو ایم رہنما سے واردات میں ملوث ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا۔

ذیشان شفیق کے مطابق لیاقت آباد اور اطراف میں خواتین سے وارداتیں کرنے والا گروہ بھی پکڑا گیا، ملزم شاہ زیب اور شایان بزرگ خواتین سے وارداتیں کرتے تھے۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ نیو کراچی انڈسٹریل ایریا سے موٹر سائیکل چھننے والے گروہ کے 6 ملزمان حراست میں لیے، ملزمان نے 150 موٹر سائیکلیں چوری اور 60 سے زائد چھیننے کا اعتراف کیا۔

ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق شاہراہ نور جہاں سے گرفتار گینگ میں 4 موٹر سائیکل لفٹر بھی شامل ہیں، ملزمان حب ڈیم کے قریب موٹر سائیکل ڈیلیور کرتے ہیں، ملزمان سے 17 موٹر سائیکلوں کے پارٹس برآمد کر لیے۔

ذیشان شفیق نے بتایا کہ لیاقت آباد سے 4 رکنی اسٹریٹ کرمنلز کا گینگ گرفتار کیا جن کے قبضے سے 48 موبائل فونز اور اسلحہ برآمد ہوا، ملزمان خیبر پختونخوا سے اسلحہ 25 سے 30 ہزار میں منگواتے تھے، ملزمان سے 23 موٹر سائیکلیں اور درجنون موبائل فونز برآمد کیے گئے۔

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر ڈاکو شہریوں کی جان لینے سے زرا بھی نہیں کتراتے۔ صرف رواں سال ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 62 تک پہنچ گئی ہے۔

چند روز قبل آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ نگراں حکومت جب بھی آتی ہے یہ ٹرینڈ بن گیا ہے آئی جی سے ہیڈ محرر تک کو تبدیل کر دیا جاتا ہے، یہی تبدیلی اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ نگراں دور میں الیکشن سے پہلے اور بعد میں کیا واقعی فرق آیا؟ تو آئی جی سندھ نے کہا تھا کہ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا سیاسی پس منظر ہے، ہر پانچ سال بعد ٹرینڈ سا بن گیا ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ جن کے خلاف ٹھوس ثبوت ہوں ان کو آپ بے شک تبدیل کریں لیکن اس طرح مکمل تبدیلی کرنے سے پورا میکنزم خراب ہو جاتا ہے، میں سمجھتا ہوں کرائم بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔

غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ سیف سٹی ایک الگ اتھارٹی ہے جس کے تحت کام ہو رہا ہے، 24 مارچ کو سیف سٹی کا این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے، پہلے فیز میں 1300 کیمرے لگ رہے ہیں، سیف سٹی کا پروجیکٹ مرحلہ وار مکمل ہونے جا رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں