کراچی : شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بوتل میں بند نہ ہوسکا، بڑے بڑے دہشتگرد پکڑے گئے اور چور اچکے اب
بھی آزاد گھوم رہے ہیں، کراچی میں رواں سال 350 گاڑیاں چوری اور چھین لی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری اسٹریٹ کرمنلز کے رحم و کرم پر آگئے، پچھلے چند روز میں کراچی میں شہریوں کے لوٹنے کی وارداتیں بڑھ گئیں۔ ٹیپو سلطان روڈ پر بینک سے رقم لانے والے باپ بیٹا لٹ گئے، پینٹ شرٹ بوٹ میں ملبوس ڈاکو15 سیکنڈ میں کام کرگیا، دو موٹر سائیکل سوارآئے۔ایک نے پیچھے سے گھیرا دوسرے نے پستول نکالی، رقم چھین کر یہ جا اور وہ جا۔
اس کے علاوہ دو منٹ چورنگی کے ریفریشمنٹ سینٹر پرپچھلے ہفتے دن دہاڑے واردات ہوئی، بات کرنےمیں مصروف نوجوان سےفون چھینا اور پاس ہی کرسیوں پربیٹھے لوگوں کی جیبیں خالی کرالیں۔ ڈاکو فرار ہونے لگے تو ایک نوجوان نے پتھر اٹھا کر پیچھے بھاگ کر ان کو پکڑنے کی کوشش کی۔
دریں اثناء دھورا جی میں ڈاکوؤں نے موٹرسائیکل سوارکوروکا تو نوجوان نے اپنی جان بچاتے ہوئے ڈاکوؤں کو خود ہی موبائل پیش کردیا، ڈاکو نے اس پر ہی بس نہ کی، موٹرسائیکل پربیٹھی خاتون کی طرف گیا اوران کی چوڑیاں تک اتروالیں۔
گلشن اقبال میں چار ڈاکوؤں نے اکیلے کھڑے شخص کوگھیرا اورجیبیں خالی کرالیں۔ چار تاریخ کو بفر زون کے سی این جی پمپ کے گارڈ کو کنپٹی پر گولی ماری دی گئی۔
دوسری جانب کراچی میں رواں سال 350 گاڑیاں چوری یا چھین لی گئیں، اس کے علاوہ 5 ہزار700 موٹرسائیکلیں چوری یا چھینی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں 7 ہزار380 موبائل فون چوری یاچھین لیےگئے، ایسٹ زون، ضلع کورنگی اورضلع ملیراسٹریٹ کرائم میں سرفہرست رہا۔
شہریوں کا کہنا ہےکہ کورنگی اور ملیرمیں پولیس بیشتر واقعات کی رپورٹ ہی درج نہیں کرتی، اس کے علاوہ شہر میں بھتہ خوری کے بھی 12 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔