کراچی: ترقیاتی منصوبوں کے نام پر درختوں کی کٹائی کیخلاف کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں درختوں کو کاٹنے پر پابندی عائد کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا کہ رکاوٹ کی صورت میں درخت منتقل کیے جائیں گے یا عدالت سے اجازت لی جائے گی، عدالت نے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، گزشتہ سماعت پر ان سے شجر کاری پالیسی اور 5 سال کی شجرکاری پر رپورٹ مانگی تھی جو پیش نہ کرنے پر ان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
تحریری حکمنامے کے مطابق میئر کراچی نے رپورٹ پیش نہیں کی اور نہ ہی خود پیش ہوئے، انوائرمنٹل پروٹیکشن نے ہر 1 درخت کے بدلے 5 درخت لگانے کی یقین دہانی پر معاہدے کی منظوری دی، پہلے طے کیا گیا تھا کہ درختوں کو دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا لیکن بعد میں کاٹ دیا گیا، ای پی اے کے مطابق منصوبے کی تعمیر کے دوران 3 ہزار 800 سے زائد درخت کاٹے گئے۔
’کنٹریکٹر کی جانب سے درختوں کے بدلے درخت لگانے کے معاہدے پر عمل نہیں کیا گیا۔ گلوبل وارمنگ انسانیت کو درپیش سب سے اہم چیلنج ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان شدید خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ کراچی جیسے شہر خصوصی طور پر رسک پر ہیں جہاں سبزہ پہلے ہی کم ہے۔ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے دنیا کے درجہ حرارت کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔‘
عدالت نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر شجر کاری کے مثبت اثرات ہو سکتے ہیں، بلین ٹری سونامی جیسے منصوبے اچھے اقدام ہیں لیکن مقامی کاوشیں ضروری ہیں، میئر کراچی یقینی بنائیں کہ کسی درخت کو کاٹا نہیں جائے گا، اگر ضروری ہو تو درخت کو متبادل مقام پر منتقل کیا جائے، سیکریٹری جنگلات یقینی بنائیں کہ بغیر اجازت درخت نہ کاٹے جائیں، محکمہ جنگلات شہر میں درختوں کے حوالے سے سروے کرے۔
سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکمنامے میں کہا کہ بنیادی ذمہ داری محکمہ جنگلات کی ہے اور اسے مقامی حکومت نہیں سنبھالے گی، ضرورت پڑنے پر درخت کاٹنے کیلیے ضلع سیشن جج سے اجازت حاصل کرنا ہوگی۔