کرک : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ امید ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ عوام کے حق میں ہوگا اگر کرپش کے خاتمے کیلئے پانچ چھ ہزار لوگوں جیل بھیج دیا گیا تو یہ بڑی بات نہیں ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرک میں جماعت اسلامی کے تحت جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سراج الحق نے کہا کہ میرا ایک ہی مطالبہ ہے کہ چوراورلٹیرا چاہے اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں سب کا احتساب ہو، اسی لئے میرے خلاف تقاریر ہورہی ہیں۔
میں ایسی جمہوریت سے پناہ مانگتا ہوں جس میں غریب کے بچے کیلئے اسکول اور ہسپتال کا ایک بیڈ میسر نہ ہو، ایوان میں کرپشن کے خاتمے کیلئے کوئی نظام نہیں بنا اورحکمرانوں نے بھی کوئی روڈ میپ نہیں دیا اس لئے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اورامید ہے کہ پانا مہ کیس کا فیصلہ عوام کے حق میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کرپش کے خاتمے کیلئے پانچ چھ ہزار لوگوں جیل بھیج دیا گیا تو یہ بڑی بات نہیں ہوگی، 20 کروڑ لوگوں کیلئے اگر پانچ چھ ہزار لوگوں کی قربانی دینی پڑی تو یہ بڑی قربانی نہیں ہوگی اب پاکستان اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
سینیٹرسراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی میرا جرم ہے کہ میں احتساب چاہتا ہوں تو میں اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہوں اور ہرسزا سہنے کیلئے تیارہوں اورجب تک ان لوگوں کو جیلوں تک نہیں پہناچایا جائے اپنے مہم کو جاری رکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے سے پہلے بہت کوشش کی کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے کوئی نظام وضع ہو حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ٹی او آرز بھی آئے لیکن نہ ایوان میں کوئی نظام آسکا اور نہ حکومت نے کوئی لائحہ عمل بنایا اورجب پانامہ کا اسکینڈل آیا تب بھی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی تو صرف ایک ہی راستہ بچا کہ قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ امریکی صدر کی پالیسیوں سے معلوم ہورہا ہے کہ روس کی طرح بہت جلد امریکہ کے بھی ٹکڑے ٹکڑے ہونے والے ہیں کیونکہ امریکی نومنتخب صدر روز عالم اسلام کے خلاف ایک اعلان جنگ کرتے نظر آتے ہیں۔