پشاور: کرم امن معاہدے پر فریقین نے دستخط کردیے ہیں، کرم گرینڈ جرگہ امن معاہدے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کرم کے حالیہ معاہدے کے جو اہم مندرجات سامنے آئے ہیں ان کے مطابق مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ معاہدات اپنی جگہ برقرار و بحال رہیں گے، روڈ کی حفاظت کیلئے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔
کرم معاہدے کے تحت کمیٹی کے ممبران فریقین امن برقراررکھنے اور اس پرعمل کرنے کے پابند ہونگے، حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلاف ورزی پرسخت ایکشن لےگی۔
امن معاہدے کے مطابق امن کمیٹیاں سرکار ودیگرمتعلقہ اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گی، ناخوشگوار واقعے پر علاقہ مکین رواج اور قانون کے مطابق اپنی بےگناہی ثابت کرینگے، کسی نے شرپسند کو پناہ یا سہولت دی تو رواج، قانون کے مطابق مجرم تصور ہوگا۔
کرم مسئلے کے پرامن حل کیلیے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں، علی امین گنڈاپور
معاہدے میں لکھا گیا ہے کہ مری معاہدے کے مطابق کرم کے بےدخل خاندانوں کو اپنے علاقوں میں آباد کیا جائےگا، بےدخل خاندانوں کی آبادکاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر کرم کی سربراہی میں بے دخل افراد کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائیگی، زمینی تنازعات لینڈ کمیشن کاغذات، رواج، فیصلہ جات اور روایات کے مطابق حل کیے جائیں گے، گیڈو، بالش خیل، ڈنڈر بوشہرہ، غوز گڑھی کے زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے۔
ضلع کرم امن معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نتیکوٹ کنج علیزکی، شورکوصدہ، مگین علیزئی دیگر زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے، لینڈ ریونیو کمیشن کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے میں مکمل تعاون فراہم کیا جائےگا۔
معاہدے کے مطابق امن کمیٹی، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے کی طرف سے تعاون فراہم کیا جائے گا، رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہو گی۔