پشاور: ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹرسیف نے کہا ہے کہ کرم کشیدگی معمولی معاملہ نہیں کراس بارڈر ٹیررازم ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان کےپی حکومت بیرسٹرسیف نے جرگے سے واپسی پر اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرم واقعہ پروفاق کی صوبائی حکومت پر تنقید افسوناک اور غیرذمہ دارانہ ہے، ضلع کرم تین اطراف سے افغان کے ساتھ ملا ہوا ہے، سرحد پار سے دہشت گرد کرم میں فرقہ واریت سے دہشتگردی پھیلارہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کرم کشیدگی کم کرنا وفاق کا کام تھا مگر صوبائی حکومت جرگہ کرکے امن قائم کررہی ہے، وفاقی حکومت کو کرم کشیدگی پر سیاسی بیانات کے بجائے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
بیرسٹرسیف نے کہا کہ وفاق خیبر پختونخوا کے قبائلی اور ضم علاقوں کے فنڈزجاری کرے، کرم کا بڑا مسئلہ بےروزگاری، غربت ہے، وفاق جلد فنڈز جاری کرے۔
ترجمان کےپی حکومت نے کہا کہ حکومتی جرگہ 2 روز قیام کے بعد پارا چنار سے پشاور پہنچ گیا، مجھ سمیت صوبائی وزیر آفتاب عالم، آئی جی، چیف سیکریٹری شریک تھے۔
انھوں نے کہا کہ جرگے نے پہلے روزعمائدین سے ملاقات کی، جرگے کے دوسرے روز لوئر کرم کے مقامی عمائدین سے ملاقات کی، دونوں عمائدین نے ملاقات میں فائر بندی پر رضامندی ظاہر کی، جرگہ عمائدین کی خواہش ہے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں۔
بیرسٹرسیف نے کہا کہ کرم میں گزشتہ روز کشیدگی پر دونوں فریقین کے افراد ایک دوسرے کی حراست میں ہیں، حکومتی کمیٹی نے دونوں فریقین سے زیرحراست افراد کی رہائی کا کہا ہے۔
میتوں کی حوالگی کیلئے کرم ملیشیا، ایف سی کے ذریعے واپس کرنے کی تجویز ہے، حکومتی جرگے نے تیسری اہم ملاقات کرم عمائدین سے کرنی ہے۔
ترجمان کےپی حکومت نے کہا کہ تیسری ملاقات میں جرگے کے فیصلوں پر عملدرآمد کرایا جائےگا، جرگہ ارکان کی کوشش ہے فائر بندی کو غیرمعینہ مدت تک بڑھایا جائے۔