ہفتہ, جولائی 5, 2025
اشتہار

سحر ہونے کو ہے ! شاعر کاشف شمیم صدیقی

اشتہار

حیرت انگیز

تو کیا ہو ا اگر آج ۔  ۔،

چہرے سے ہنسی غائب ہے

اُلجھا ہوا ہے ذہن میرا،

 نیند آنکھوں سے بھی خائف ہے

 

کہتے ہیں یہ سبھی لوگ مجھے۔ ۔ ،

کہ شاید تمہیں کچھ ’’ایسا‘‘ ہوا ہے

گئیں ہیں جس سے جانیں بہت سی ،

اور نہ دستیاب اس مرض کی

کوئی دوا ہے !

 

بہت ممکن ہے ۔ ۔،

ہاں ، ہو سکتا ہے یہ بھی

کہ ہو جاﺅں میں،

بالکل تنہا !

منقطع سب ہی سلسلے ہوں ،

محفلوں سے میں ہو جاﺅں منہا

نہ دوستوں میں جا سکوں ،

نہ تازہ کھُلی فضاﺅں میں

نہ تپش سورج کی محسوس ہو

نہ پاﺅں خود کو ،

 ٹھنڈی سرد ہواﺅں میں

بس پاس میرے ہوں ،

چند مخصوص دوائیاں

اے کاش اسی خلوت میں ،

مل جائے مجھے رب سائیاں

 

نہیں ، میں بالکل بھی مایوس نہیں

کیونکہ ابھی حوصلے میرے ،

 زندہ ہیں !

ہمّتیں سبھی یکجا ہیں

زندگی کی جستجو میں ،

کچھ خواب ابھی پنہاں ہیں

 ہاں بس اب

 یہ فیصلہ ہے میرا ،

میں یہ طے کر چُکا ہوں

کہ نہ مانوں گا میں ہار،

 ہو چاہے کچھ بھی جائے

دعا ہے اس اندھیری شب کا سویرا ،

 اب جلد ہی ہو جائے

 (آمین)

شاعرِ امن

کاشف شمیم صدیقی

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں