چیئرمین کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) علی رضا سید نے شمالی امریکا میں مقیم ممتاز کشمیری شخصیات فاروق صدیقی عرف فاروق پاپا اور راجہ مظفر خان پر بھارتی الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سری نگر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے 10 افراد کو مبینہ طور پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور حریت نامی کالعدم تنظیموں کو دوبارہ بحال کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شدگان بیرون ملک مقیم کشمیری شخصیات بشمول فاروق صدیقی اور راجہ مظفر سے رابطے میں تھے۔
بھارتی قابض حکام نے ایک تفصیلی مقدمہ درج کرتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا کہ پاکستان میں اپنے سرپرستوں اور دیگر ممالک میں مقیم شخصیات کے ساتھ رابطوں کے علاوہ، گرفتار شدگان نے عید ملن پارٹی کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کے سابق ارکان کی ایک میٹنگ منعقد کی، جس کا مقصد علیحدگی پسندی کو فروغ دینا اور بھارت کے خلاف جنگ شروع کرنے اور بھارتی سالمیت، سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنا تھا۔
بھارتی الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کے سی ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ کشمیر گلوبل کونسل (کے جی سی) کے فاروق صدیقی اور راجہ مظفر کے خلاف بھارتی الزامات سراسر بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، کیوں کہ وہ طویل عرصے سے جموں و کشمیر سے باہر ہیں اور کشمیریوں کے حقوق اور مسئلہ کشمیر سے متعلق دیگر جائز اقدامات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فاروقی صدیقی اور راجہ مظفرخان بھارتی حکومت کے خلاف کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں، نیز ان کے خلاف بھارت کے پاس کوئی واضح اور ٹھوس ثبوت بھی موجود نہیں۔ علی رضا سید نے کہا کہ فاروق صدیقی اور راجہ مظفر بین الاقوامی اصولوں اور عالمی برادری کے وعدوں کے مطابق کشمیر کے مسئلہ کا جلد اور پرامن حل چاہتے ہیں اور وہ اس کے لیے ایک سفارتی اور جامع سیاسی عمل کے حصول کی انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔
کے سی ای یو کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیر گلوبل کونسل کی جدوجہد جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لیے اور کشمیریوں کی جائز امنگوں کے عین مطابق ہے۔ انھوں نے عالمی برادری اور دنیا کی بڑی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائیں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔