سرینگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت اقلیت میں بدلنے کی سازشیں جاری ہیں، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اسمبلی میں 85 ہزار غیر مقامی افراد کو 2 سال میں بسانے کا اعتراف کر لیا ہے۔
انھوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں، 2 سال میں بھارت کے مختلف علاقوں سے دسیوں ہزار افراد کو جموں و کشمیر میں بسایا جا چکا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، پاکستان کا ردعمل آگیا
مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد آبادیاتی تبدیلیوں کے بارے میں خدشات بڑھتے جار ہے ہیں، ایسے میں مقامی حکومت نے انکشاف کیا کہ ہزاروں غیر مقامیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے، جس سے وہ یونین ٹیریٹری (UT) میں سرکاری ملازمتوں اور اپنی جائیداد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
مودی سرکار کی جانب سے 2020 میں ایک ڈومیسائل قانون متعارف کرایا گیا تھا، جس میں ایسے بیرونی لوگوں کو اجازت دی گئی جو یونین ٹیریٹری میں 15 سال سے مقیم ہیں، یا وہاں 7 سال تک تعلیم حاصل کر چکے ہیں، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، اس طرح انھیں زمین کی ملکیت اور سرکاری ملازمت کے لیے اہلیت دی گئی ہے۔