سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت جاری ہے، سری نگر میں گزشتہ روز ہٹایا گیا کرفیو دوبارہ لگا دیا گیا ہے، بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فورسز کے تشدد سے متعدد کشمیری زخمی ہوگئے جبکہ میرواعظ عمرفاروق اورسید علی گیلانی کواحتجاجی ریلی میں شرکت سے روکنے کے لئے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
گذشتہ بیس روز سے مقبوضہ کشمیر کی وادی لہو لہو ہے، نوجوان رہنما برہان وانی کی شہادت سے اٹھنے والی چنگاری نے آزادی کے شعلے کو مزید بھڑکا دیا اور بھارتی ظلم وجبر کے سامنے کشمیری سینہ تانے کھڑے ہیں۔
مقبوضہ وادی میں ببیسویں روز بھی لوگوں کی معمول کی زندگی مفلوج ہے جبکہ مظاہرین پر بھارتی فورسز کے تشدد سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔، گذشتہ روز کرفیو ہٹانے کا دعوی کیا گیا لیکن آج کٹھ پتلی انتظامیہ نے خود ہی اس کی نفی کرتے ہوئے کرفیو دوبارہ لگانے کا اعلان کردیا، انٹرنیٹ، موبائل اور اخبارات پر پابندی ہے۔
سید علی گیلانی،میرواعظ عمرفاروق،یاسین ملک سمیت دیگر رہنما یا تو گھروں میں نظربند ہیں یا پھر گرفتار ہیں حریت رہنماؤں کی اپیل پر آج بھارتی مظالم کے خلاف مارچ کیا جائے گا۔
اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے17 روز بعد سری نگر سے کرفیو اٹھا لیا تھا اور 16 روز بعد موبائل انٹر نیٹ سروس بحال کردی گئی تھی تاہم بھارتی فورسز کی جانب سے آپریشن کے نام پر کپواڑہ میں 4 کشمیری نوجوانوں کی شہادت اور بھارتی مظالم کے خلاف حریت کانفرنس کی جانب سے جمعے تک ہڑتال بڑھا دی گئی ہے۔