کراچی : مقبوضہ کشمیر میں یوم الحاق پر یوم سیاہ منایا جائے گا حکومت نے عجیب منطق پیش کردی۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام 19 جولائی کو پاکستان سے یوم الحاق مناتےہیں، جبکہ حکومت نے موجودہ صورت حال پر 19 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
Govt’s odd logic on observing Yom-e-Siyah… by arynews
ماہرین نے سوالات اٹھا دیئے کہ کشمیری عوام یوم سیاہ منائیں یا یوم الحاق؟؟ وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب پاکستانی عوام انیس جولائی کو یوم سیاہ منائیں گے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے مظالم کی انتہا کردی ہے۔ بھارت نے کشمیر میں ظلم و بربریت کی بد ترین مثالیں قائم کردی ہیں۔
36 کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد حریت رہنماؤن کو نظر بند کردیا گیا ہے۔ ان کو نماز جمعہ پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ وادی میں موبائل فون اور انٹر نیٹ کی سہولت بھی ختم کردی گئی ہے۔
میر واعظ عمر فاروق نے مقبوضہ کشمیر کی پولیس سے اپیل کی ہے کہ وہ غصے میں آئے نوجوانوں پر گولیاں نہ برسائے لیکن اس کے باوجود پولیس کی بربریت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ اجلاس میں 19 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ
معروف تجزیہ نگار ارشد شریف کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم جو خود کو کشمیری کہتے ہیں ان کے مشیروں میں بڑی تعداد کشمیریوں کی ہے۔ ان کو یہ نہیں معلوم تھا کہ 19 جولائی 1947 کو سردار محمد ابراہیم خان نے یہ قرارداد پیش کی تھی۔ اور اس دن کو یوم الحاق کے طور پر منایا جاتا ہے۔
وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد کوئی ایسا شخص موجود نہیں تھا جو یہ بتاتا کہ انیس جولائی کو یہ دن منایا جاتا ہے، دفتر خارجہ بھی خاموش رہا، طارق فاطمی اور سرتاج عزیز اور دیگر وزراء نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی۔