کندھ کوٹ: سندھ کے علاقے کشمور میں ماں اور چار سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والا مرکزی ملزم بلوچستان سے گرفتار ہوگیا۔
ایس ایس پی کشمور امجد شیخ کے مطابق مرکزی ملزم واقعے کا شور ہونے کے بعد بلوچستان کے علاقے سوئی فرار ہوگیا تھا جسے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کی شناخت رحمت اللہ بگٹی کے نام سے ہوئی ہے۔
گرفتار ملزم کا اعتراف جرم
قبل ازیں ماں اورکمسن بچی سے زیادتی کرنے والے مرکزی ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور تفتیشی افسران کو بتایا کہ اُس نےساتھی کے ساتھ مل کرتین دن تک پہلے ماں اور پھر بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
زیادتی کیس کی پیشرفت کے حوالے سے ایس ایس پی کشمور نے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اے ایس آئی نے فرض شناسی کی مثال قائم کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کیا۔
ایس ایس پی کشمور نے بتایا تھا کہ سرکارکی مدعیت میں زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اب تک ایک رفیق نامی شخص کو گرفتار کیا گیا جس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
مزید پڑھیں: کشمور واقعہ: پولیس افسر کی بیٹی کیلئے انعام کا اعلان
اُن کا کہنا تھا کہ ’اس کیس کی تحقیقات کے دوران میں جس کرب سے گزرے ہیں وہ بیان نہیں کرسکتا کیونکہ جس کو دعاؤں کے بعد اولاد ملی اس نے یہ گھناؤنا کام انجام دیا۔
بچی کی صحت کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ’اُس کا آپریشن کامیاب ہوگیا جس کے بعد وہ روبہ صحت ہے، ہم بچی اور والدہ کو ہر ممکن مدد فراہم کررہے ہیں‘۔
کیس کا پس منظر
کراچی کے جناح اسپتال میں ملازمت کرنے والی خاتون کو چالیس ہزار روپے تنخواہ کی ملازمت کا جھانسہ دے کر کشمور بلایا گیا تھا، وہ اپنی چار سالہ بچی کے ساتھ ملازمت کی غرض سے کشمور پہنچی تھیں۔
تین روز قبل ملزمان نے خاتون کو مزید خواتین لانے کی شرط پر رہا کیا اور بچی کو اپنے پاس روک لیا تھا، ملزمان نے خاتون کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے واقعے سے متعلق کسی کو بتایا تو وہ بچی کو قتل کردیں گے۔
ملزمان نے خاتون کو رہا کیا تو وہ سیدھی کشمور تھانے پہنچیں اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے آگاہ کیا۔
ملزم کی گرفتاری اور بچی کی بازیابی کیسے ممکن ہوئی؟
کشمور تھانے میں تعینات سندھ پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش برڑو نے زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں اور اس کی کمسن بیٹی سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اپنی بیٹی اور بیوی کی قربانی دی۔
اے ایس آئی نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ان کی خواہش پر متاثرہ خاتون کے موبائل سے اپنی بیٹی اور بیوی کی ملزم سے بات کروائی ان کو ہوٹل پر بلایا جس کے بعد پولیس نے ایک رفیق نامی ملزم کو گرفتار کیا۔
رفیق کی نشاندہی پر پولیس نے اُس کے گھر پر چھاپہ مارا اور چار سالہ بچی کو بازیاب کروایا، پولیس حکام کے مطابق بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔
میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت
پولیس نے متاثرہ ماں اور بچی کو اسپتال منتقل کیا جہاں دونوں کا میڈیکل کیا گیا تو ڈاکٹرز نے زیادتی کی تصدیق کی جبکہ ماں اور بیٹی کے جسموں پر تشدد کے گہرے نشانات تھے۔ ایس ایچ او کشمور اکبر چنا نے بھی تصدیق کی تھی کہ میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت ہوئی ہے۔