تازہ ترین

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

کویت: تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنا جرم

کویت میں کسی کی بھی تصاویر اور ویڈیو اس کی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کو جرم قرار دیتے ہوئے سخت سزاؤں کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق کویت وزارت داخلہ کے محکمہ انسداد سائبر کرائم اور وکلا نے کسی کی اجازت کے بغیر اس کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام پر ذمے دار افراد کو تین سال قید یا تین ہزار کویتی دینار جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

وزارت داخلہ کے مطابق جو بھی شخص جان بوجھ کر دوسروں کی تصاویر یا ویڈیو ان کی اجازت کے بغیر بنا کر ان کی بدنامی کا سبب بنتا ہے یا بدنیتی کے ساتھ انہیں سوشل میڈیا پر پھیلاتا ہے وہ سزاؤں سے بچ نہیں سکتا ہے۔

وزارت داخلہ نے یہ فیصلہ اس نوعیت کے حالیہ بڑھتے واقعات کی بنا پر کیا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے اٹارنی محمد دھر العتیبی نے ایک مقامی عربی اخبار کو بتایا کسی ایسے واقعے یا معلومات کا افشا کرنا جس کا پہلو مثبت ہو جیسا کہ چوری یا کسی حملے کی فلمبندی کرنا اور اس کے لیے اس شخص کے پاس تصویر یا ویڈیو بنانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ ہو تو اس صورت میں یہ معاملہ جج کی صوابدید پر ہوگا کہ وہ ہتک عزت کے معاملے کا جائزہ لیں یا نہ لیں۔

العتیبی نے 2014 کے قانون نمبر 37 کے آرٹیکل 70 کی شق C کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اگر جان بوجھ کسی کو بدنام کرنے کی نیت سے کیا گیا ہے تو اسے دو سال سے زائد مدت کی قید 500 سے 5 ہزار کویتی دینار تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکتی ہیں۔

دوسری جانب ڈاکٹر فیصل احمد الحیدر کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کی جانب سے مجرمانہ ارادے کے بغیر خواہ نجی ہو یا عوامی طور پر یا ان کے علم کے بغیر لوگوں کی تصاویر لینے پر فیصلے کا تعین بھی حالات کی چھان بین اور مجرم سے پوچھ گچھ کرکے کیا جائے گا۔

انہوں نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے کسی بھی قانونی کارروائی سے بچنے کیلیے اپنے کیمرے یا موبائل فون سے لوگوں کی تصویریں کھینچنے یا فلمانے اور انہیں مختلف سوشل میڈیا چینلز کے ذریعے نشر کرنے سے گریز کریں۔

Comments

- Advertisement -