کےالیکٹرک نے جون کے مہینے میں کراچی کے 4 لاکھ 90 ہزار سے زائد تاجروں کو فکسڈ ٹیکس کے 6 ہزار روپے کے بل بھیج دئیے۔ فنانس بل میں تاجروں کو یکم جولائی سیلز ٹیکس شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
کراچی چیمبر اور تاجر تنظیموں نے کے ای کی جانب سے جاری کئے گئے بلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک نے چیمبر سمیت کسی تاجر تنظیم کو کوئی اعتماد میں نہیں لیا ہے۔
صدر کراچی چیمبر کا کہنا ہے کہ فکسڈ ٹیکس کے لیے تاجروں نے رضامند ہیں لیکن اس طرح کے طریقہ کار پر نہیں مہینوں سالوں سے بند دکانوں اور کمرشل جگہوں کے بھی 6 ہزار کا ٹیکس لگا کر بل جاری کر دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے بجلی کمرشل بل منگوارہے ہیں پورے ملک میں کہیں بھی بجلی کے بل میں یہ ٹیکس نہیں لاگو ہوا ہے صرف کے الیکٹرک نے لاکھوں تاجرون کو ٹیکس لگا دیا ہے اس طرح ٹیکس لگا کرکے الیکٹرک کو اربوں روپے کا سرمایہ حاصل ہو گا۔
زبیر موتی والا نے کہا کہ پورے پاکستان میں کہیں بھی کسی بجلی فراہم کرنے والی کمپنی نے اس طرح کا ٹیکس بلوں میں شامل نہیں کیا ،کے ای نے جون سے شامل کر دیا جولائی کی پہلی تاریخ سے ٹیکس لگتا ہے ،جون کے مہینے میں ٹیکس کیسے لگ سکتا ہے۔