اتوار, ستمبر 29, 2024
اشتہار

کینیا کی متنازعہ ٹیکس تجاویز کیا ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

نیروبی: کینیا میں ایک غیر مقبول فنانس بل کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ پارلیمنٹ کی عمارت کے ایک حصے کو مظاہرین نے نذر آتش کیا۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے جو بل منظور کیا اس سے عام شہریوں اور کاروباری اداروں پر ٹیکس کا بوجھ ناقابل برداشت حد تک بڑھ جائے گا، جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

پولیس نے منگل کو مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ شدید عوامی رد عمل کے بعد حکومت نے کچھ متنازعہ تجاویز واپس لے لیے ہیں تاہم عوام نے پورے بل کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

- Advertisement -

متنازعہ بل میں کیا ٹیکس تجاویز دی گئیں؟

بنیادی اشیا پر ٹیکس

بل میں ابتدائی طور پر روٹی پر 16 فی صد سیلز ٹیکس اور کوکنگ آئل پر 25 فی صد ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی تھی۔

ایک منصوبہ بند طریقے سے مالیاتی لین دین پر بھی ٹیکس میں اضافہ تجویز کیا گیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی ملکیت پر گاڑی کی مالیت کا 2.5 فی صد نیا سالانہ ٹیکس بھی لگایا گیا تھا۔ تاہم عوامی مخالفت کے بعد حکومت نے کہا کہ وہ ان تجاویز سے دست بردار ہو جائے گی۔

ایکو لیوی

ایسی مصنوعات پر چارج لگانے کی تجویز دی گئی تھی جن سے ماحولیات کو نقصان پہنچتا ہے اور فضلے میں اضافہ ہوتا ہے، یہ بل کی ایک اہم شق تھی جس میں حکومت نے اب ترامیم تجویز کی ہیں۔

ناقدین نے نشان دہی کی تھی کہ اس ٹیکس سے بچوں کی نیپیز کے ساتھ ساتھ سینیٹری پیڈ جیسی ضروری اشیا کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی ایک کثیر تعداد کی پہنچ سے پہلے ہی سے یہ مصنوعات باہر ہیں، جس کی وجہ سے وہ اسکول جانے سے بھی محروم ہو جاتی ہیں۔

تنقید کے بعد کینیا کی حکومت نے کہا کہ یہ محصول صرف درآمدی مصنوعات پر لاگو ہوگا۔

ڈیجیٹل مصنوعات بشمول موبائل فونز، کیمرے اور ریکارڈنگ کا سامان بھی ایکو لیوی کا ہدف تھا، لیکن عوام کا کہنا ہے کہ وہ اپنی روزی روٹی کے لیے ان مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں جو ڈیجیٹل معیشت کے لیے ضروری ہیں۔

اسپیشلائزڈ اسپتالوں پر ٹیکس

فنانس بل میں کم از کم 50 بستروں کی گنجائش والے اسپیشلائزڈ اسپتالوں کی تعمیر اور انھیں آلات سے لیس کرنے میں جس براہ راست سامان اور سروسز کی ضرورت پڑتی ہے، ان پر16 فی صد ٹیکس متعارف کرایا گیا ہے۔ تاہم عوام نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس سے ہیلتھ کیئر کاسٹ بڑھ جائے گی۔

اس سلسلے میں پارلیمانی فنانس کمیٹی کے چیئرمین نے صرف ایک دعوے کو ’جھوٹ‘ قرار دیا کہ اس بل کے ذریعے کینسر کے مریضوں پر ٹیکس لگایا جائے گا۔

زیادہ درآمدی فیس

بل میں درآمدی ٹیکس کی شرح 2.5 فی صد سے بڑھا کر 3 فی صد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو درآمد کنندہ کو ادا کرنا ہوگا۔ ایک سال قبل ہی یہ شرح 3.5 سے 2.5 فی صد کی گئی تھی، اب اسے پھر بڑھایا جا رہا ہے، جس پر مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں سے درآمدی مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

مظاہرین اب بھی ناراض کیوں ہیں؟

اگرچہ حکومت نے کچھ تجاویز کو ختم کر دیا ہے لیکن کچھ باقی ہیں، بشمول اعلیٰ درآمدی ٹیکس۔ لیکن لوگوں کے خدشات اس بل سے کہیں زیادہ گہرے ہیں، کینیا کے عوام حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں، وہ سوال اٹھا رہے کہ کینیا کے صدر کیوں چاہتے ہیں کہ لوگ ’ٹیکس مین‘ سے پیار کریں۔ انھوں نے دلیل دی کہ دیگر افریقی ممالک کے مقابلے میں کینیا کے ٹیکس نسبتاً کم ہیں، لیکن مظاہرین اس دلیل سے قائل نہیں ہوئے ہیں۔

آگے کیا ہوگا؟

یہ بل اب منظور ہو چکا ہے، صدر 14 دنوں کے اندر اس پر دستخط کر سکتے ہیں، یا اسے مزید ترامیم کی تجویز کے ساتھ پارلیمنٹ کو واپس بھیج سکتے ہیں۔ حکومت دباؤ کو کم کرنے کے لیے دیگر اقدامات کا بھی انتخاب کر سکتی ہے، بشمول بل کو مؤخر کرنا، تاہم بہ ظاہر اس کا امکان کم ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں