کیٹوجینک غذا (یا کیٹو ڈائیٹ) وزن میں کمی کا ایک بہت ہی کامیاب طریقہ ہے، کیٹوجینک غذائیں مصنوعی رنگوں اور ملاوٹ سے پاک قدرتی غذاؤں کو کہا جاتا ہے۔
کیٹوجینک ڈائٹ پچھلے کچھ عرصے میں غذائی لحاظ سے محتاط طبقے میں بہت مقبولیت حاصل کر چکی ہے، عوام الناس کے ساتھ ساتھ یہ ڈائٹ شعبہ طب میں بھی کافی زیر بحث ہے۔
مختلف انواع و اقسام کی غذائی ترکیبات سالہا سال سے انسانی علم میں موجود ہیں جیسا کہ ایٹکنز ڈائٹ یا ساؤتھ بیچ ڈائٹ وغیرہ جو کہ کاربوہائیڈریٹس کی کم مقدار پر مشتمل ہوتی ہیں لیکن کاربوہائیڈریٹس کے محدود استعمال کو ایک جدید لحاظ سے سامنے لانے والی کیٹو ڈائٹ اپنی مثال آپ ہے۔
”کیٹو جینک ڈائٹ “ کو ماہرین نے انسانی جسم کو درکار توانائی کی مقدار کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا ہے، یہی وجہ اس کے حیران کن نتائج کی بھی ہے۔
کیٹوجینک ایک ایسی ڈائٹ ہے جس میں قدرتی اجزاء مثلاً مچھلی، انڈے، پنیر اور خشک میوہ جات سے چربی کی زیادہ، پروٹین نہایت کم اور لحمیات کی قلیل ترین مقدار لی جاتی ہے۔
کیٹو جینک ڈائٹ میں 70 فیصد چکنائی، 25 فیصد پروٹین اور 5 فیصد کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ کیٹون توانائی کے چھوٹے چھوٹے مالیکیول ہوتے ہیں جو چکنائی کی مدد سے جگر میں پیدا ہوتے ہیں اور توانائی کا متبادل ذریعہ بنتے ہیں۔
اسے کیٹوجینک کا نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس ڈائٹ میں جسم لحمیات کے بجائے چربی سے توانائی حاصل کرتا ہے۔
کیٹو میں کون سی غذائیں شامل ہیں؟
کیٹوجینک غذا میں لحمیات اور پروٹین زیادہ جبکہ کاربوہائیڈریٹس بہت کم کھائے جاتے ہیں۔ ان غذاؤں میں گھاس چرنے والے میویشیوں کا گوشت، گھی، تیل، زیتون کا تیل، چکنائی والی مچھلی، انڈے، مغزیات، پھلیاں، خشک گری دار میوے، ایواکاڈو، زمین سے اوپر اگنے والی سبزیاں اور دیگر اشیا شامل ہیں جبکہ پروسیس شدہ غذاؤں، ڈیری اور بیکری کی مصنوعات سے مکمل پرہیز کیا جاتا ہے۔
کیٹو ڈائٹ کے دیگر فوائد
کیٹو کے ممکنہ فوائد میں وزن میں کمی کے علاوہ دیگر بھی شامل ہیں جیسا کہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کیٹو ڈائٹ وزن میں کمی کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ بلڈ شوگر بھی کنٹرول کرنے میں مددگار ہے، ممکنہ طور پر ٹائپ ٹو ذیابیطس یا پری ذیابیطس والے مریضوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کیٹو ڈائٹ دل کی بیماریوں کے خطرے کے بعض عوامل کو بہتر بنا سکتی ہے، جس میں بلڈ پریشر اور خراب کولیسٹرول کی سطح بھی شامل ہے۔
ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیٹو بعض اعصابی حالات جیسے مرگی والے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے، کیٹونز دماغ کے لیے توانائی کا متبادل ذریعہ فراہم کرسکتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر مرگی کے دورے کم پڑتے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کیٹو غذاؤں کے اثرات بہت دیرپا ہوتے ہیں یعنی ایک طویل عرصے تک جسم پر ان کے اچھے اثرات برقرار رہتے ہیں۔
نوٹ : یاد رکھیں کہ اپنی غذا میں کسی بھی قسم کی کمی بیشی کرنے سے قبل ماہر غذائیت یا اپنے ذاتی معالج سے مشورہ لینا بھی ضروری ہے۔