تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

چینی قونصل خانے پر حملے کا مرکزی ملزم شارجہ سے پاکستان منتقل

کراچی: خلیجی ریاست میں گرفتار کیے جانے والے چینی قونصل خانے پر حملے کے مرکزی کردار راشد بروہی کو پاکستان منتقل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق چینی قونصل خانے پر حملے کے مرکزی کردار راشد بروہی کو خلیجی ریاست سے پاکستان منتقل کردیا گیا۔ ملزم کو رواں برس جنوری میں شارجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ راشد بروہی چینی قونصل خانے پر حملے کے دوران نگرانی کرتا رہا، ملزم نے حملہ آوروں کو مکمل سہولیات فراہم کیں جبکہ اس کا تعلق کالعدم بی ایل اے سے ہے۔ راشد بروہی کو 9 لاکھ روپے فراہم کیے گئے تھے۔

راشد کو رواں برس جنوری میں گرفتار کیا گیا تھا جس کی گرفتاری کا انکشاف محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی عبد اللہ شیخ نے کیا تھا۔

عبداللہ شیخ کے مطابق سہولت کار نے گرفتاری کے بعد بتایا تھا کہ شارجہ میں را اور دیگر تنظیمیں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتی ہیں، چینی قونصلیٹ پر حملے کے لیے 9 لاکھ ملے جو دہشت گردوں میں تقسیم کیے۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ شارجہ پولیس پہلے ملزم کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کرنا چاہتی تھی تاہم ملزم کے انکشافات کے بعد باقاعدہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنا دی گئی۔ حملے کے وقت ملزم کراچی میں ہی موجود تھا تاہم چینی قونصل خانے پر حملے کے فوری بعد ملزم شارجہ فرار ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 23 نومبر کو چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے جبکہ 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

دہشت گردی کی اس کارروائی میں چینی قونصل جنرل اور تمام عملہ محفوظ رہا تھا۔

حملے کے گرفتار 5 دہشت گردوں کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ کے مطابق چینی قونصل خانے پر حملے کے لیے 15 لاکھ کی رقم خرچ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 15 لاکھ روپے مختلف وقت میں حملہ آوروں اور سہولت کاروں کو دیے گئے، پیسوں کی منتقلی کے لیے مختلف بینک اکاؤنٹس کا استعمال کیا گیا۔ پیسے ایک دہشت گرد امان اللہ کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جاتے تھے۔ امان اللہ سہولت کاروں میں ماہانہ پیسے تقسیم کرتا تھا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں پانچوں دہشت گردوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -