لاہور : سپریم کورٹ نے خدیجہ صدیقی کی ملزم شاہ حسین کی بریت کے خلاف دائر کی گئی اپیل جسٹس آصف سعید خان کھوسہ پر مشتمل بینچ کو بھجوادی، چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ بار کی قرارداد کا سخت نوٹس لیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کیس کے معاملہ میں از خود نوٹس کیس میں لاہور ہائیکورٹ بار کی قرارداد کا سخت نوٹس لیتے ہوئے قرار دیا کہ وکلا سپریم کورٹ کے خلاف قرار داد کیسے منظور کرسکتے ہیں؟
قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملے کے ملزم کی بریت کے خلاف از نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ملزم شاہ حسین کے والد تنویر ہاشمی ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کے خلاف کیسے مہم چلائی؟ اگر کسی وکیل کی بیٹی کے ساتھ یہ واقعہ پیش آتا تو کیا وکلاء کا تب بھی یہی رویہ ہوتا؟
چیف جسٹس پاکستان کے استفسار پر بتایا گیا کہ خدیجہ صدیقی نے ملزم شاہ حسین کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے جس کے بعد عدالت نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے خدیجہ صدیقی کی اپیل جسٹس آصف سعید خان کھوسہ پر مشتمل بینچ کو بھجوادی اور فریقین کو ہدایت کی کہ وہ بیان بازی سے گریز کریں.
خدیجہ صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ اس کی کردار کشی کی جارہی ہے اسے انصاف فراہم کیا جائے۔ ٹرائل کورٹ میں میری کردار کشی کی گئی اس کا مداوا کون کرے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔