کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما اور رابطہ کمیٹی کے منتخب کردہ کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 95 فی صد ارکان نے رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی شمولیت کی مخالفت کی تھی.
ان خیالات کا اظہار خالد مقبول صدیقی نے اے آر وائی کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں کیا.
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اکثریت کامران ٹیسوری کی مخالف تھی، لیکن پارٹی 22 اگست کی صورتحال سے نکلی تھی، اس لیے فاروق ستار کی مخالفت کرکے منفی تاثر نہیں دینا چاہتے تھے. کامران ٹیسوری کی شمولیت کاکڑوا گھونٹ حالات کےباعث پینا پڑا.
انھوں نے انکشاف کیا کہ کامران ٹیسوری نے فاورق ستار پربھی خوفناک الزامات لگائے، جن سے فاروق ستار کو مطلع کیا گیا، مگر انھوں نے کسی قسم کی کارروائی نہیں کی.
فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم پارٹی کو گھر سے نہیں، دفتر سے چلائیں گے، فاروق ستارجو اقدامات اور فیصلے کریں گے، ہم ان کے پیچھےنہیں بھاگیں گے، جب ضرورت ہوگی، جلسے کریں گے.
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ فاروق ستارکےاختیارات دراصل کامران ٹیسوری کے ہاتھ میں تھے،اس لیے انھیں ہٹانا ضروری تھا.
مہاجرو!میں نے تمہارے راستے سے کانٹے چننے ہیں،مصطفیٰ کمال
انھوں نے کہا کہ فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹایا ہے، وہ پارٹی کارکن ہیں، فاروق ستارکو ڈپٹی کنوینرکا عہدہ دینےکے لیے پارٹی آج بھی تیارہے.فاروق ستارکی جانب سےاعلان کردہ 17 تاریخ کا الیکشن غیرآئینی ہوگا، پارٹی کے آئین سے اوپرگنجائش ایم کیوایم میں نہیں، کامران ٹیسوری چھ ماہ کے لئے معطل ہیں، اس کے بعد ان کے لئے بھی گنجائش ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 8 سے10 دنوں میں ابہام دورہوجائےگا، انھوں نے اس خیال کو رد کر دیا کہ کامران ٹیسوری نے پارٹی فنڈ میں پیسے دیے.
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔