ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ کے ساتھ سزائے موت سے بچنے کا معاہدہ منسوخ کر دیا گیا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے ساتھ سزائے موت سے بچنے کا معاہدہ منسوخ کر دیا گیا۔

اے پی کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعہ کو نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور دو دیگر مدعا علیہان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے، اس معاہدے کے تحت خالد شیخ محمد کو اعتراف جرم کے بدلے سزائے موت نہیں دی جانی تھی۔

لائیڈ آسٹن نے میمورنڈم میں کہا کہ ملزم کے ساتھ مقدمے سے قبل معاہدے کرنے کے فیصلے کی ذمہ داری میری ہے، میں ان 3 معاہدوں کو منسوخ کرتا ہوں۔

نائن الیون کے ملزمان کے ساتھ یہ سمجھوتا رواں ہفتے کے اوائل میں طے پا گیا تھا، معاہدہ ختم ہونے کے بعد اب سزائے موت کے مقدمات کے طور پر یہ کیس بحال ہو گیا ہے۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ابھی دو دن قبل ہی کیوبا کے گوانتاناموبے کے فوجی کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ جنگی عدالت کی نگرانی کے لیے تعینات اہلکار ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل سوسن ایسکلیئر نے خالد شیخ محمد اور حملوں میں ملوث 2 دیگر ملزم ساتھیوں ولید بن عطش اور مصطفیٰ الحوساوی کے ساتھ ڈیل کی درخواست منظور کر لی ہے۔

اس سلسلے میں القاعدہ کے حملوں میں ہلاک ہونے والے تقریباً 3000 افراد کے اہل خانہ کو بھیجے گئے خطوط میں کہا گیا کہ ڈیل میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ تینوں کو عمر قید کی زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے گی۔

تاہم لائیڈ آسٹن نے جمعہ کی رات جاری کردہ ایک آرڈر میں لکھا کہ اس فیصلے کی اہمیت کی روشنی میں انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ چوں کہ اس طرح کی ڈیل قبول کرنے کا اختیار ان کے پاس ہے، اس لیے وہ سوسن ایسکلیئر کی منظوری کو منسوخ کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ اسے اس ڈیل کا کوئی علم نہیں ہے، تاہم ریپبلیکنز نے بائیڈن انتظامیہ کو قصوروار ٹھہرایا، جب کہ نائن الیون کے حملوں کے متاثرین کے کچھ خاندانوں نے بھی سزائے موت کے امکان کو ختم کرنے والے اس معاہدے کی مذمت کی۔

واضح رہے کہ نائن الیون کے ملزمان کے خلاف کیسز کئی برسوں سے، مقدمے سے پہلے کے قانونی معاملات میں الجھے ہوئے ہیں، جب کہ ملزم کیوبا میں گوانتانامو بے کے فوجی اڈے میں قید ہیں۔

یہ 11 ستمبر 2001 کی ایک تباہ کن صبح تھی جب القاعدہ کے 19 ارکان نے 4 ڈومیسٹک پروازیں ہائی جیک کیں، جن میں سے مسافروں سے بھرے 2 طیارے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا دیے گئے، ایک طیارہ واشنگٹن سے باہر پینٹاگون کی عمارت پر گرایا گیا، اور چوتھا طیارہ مسافروں کے ہائی جیکرز کے ساتھ مقابلے کے بعد پنسلوینیا کے ایک کھیت میں گر کر تباہ ہو گیا۔

ان حملوں کے نتیجے میں اس دن تقریباً 3000 افراد مارے گئے، اور ہزاروں دیگر زخمی ہوئے، فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اُس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کے نام سے ایک خوں ریز سلسلہ شروع کر دیا، اور افغانستان اور عراق پر امریکی فوجی حملوں اور مشرق وسطیٰ میں دیگر جگہوں پر مسلح گروہوں کے خلاف امریکی کارروائیوں میں ہزاروں بے گناہ شہری لقمہ اجل بنے۔

حملوں کی شام ہی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) نے صدر جارج ڈبلیو بش کو مطلع کیا کہ کاؤنٹر ٹیررزم سینٹر نے نشان دہی کر لی ہے کہ ان حملوں کے پیچھے اسامہ بن لادن کا ہاتھ تھا۔ بن لادن نے 2004 تک ان حملوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا، تاہم پھر ایک ٹیپ جاری کرتے ہوئے حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی۔ امریکا نے افغانستان میں طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ القاعدہ اور اس کے رہنماؤں کو ملک بدر کرے لیکن طالبان نے انکار کر دیا، جس پر امریکا نے طالبان کو معزول کرنے کے لیے افغانستان پر حملہ کر دیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں