جمعرات, مئی 15, 2025
اشتہار

خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

اشتہار

حیرت انگیز

بیونس آئرس : طیب اردوگان نےسعودی حکومت سے استنبول میں قتل ہونے والے معروف صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کوترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق طیب اردوگان نے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک سربراہی اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ریاست سعودی عرب میں ہونے والی قانونی کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے، قتل ترکی میں ہوا ہے اس لیے کارروائی بھی ترکی میں ہوگی۔

ترک صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ معروف امریکی اخبارسے منسلک صحافی جمال خاشقجی کو بہت ہی بے دردی اور بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا جو ایک عالمی مسئلہ ہے،سعودی حکومت کو چاہیے کہ خاشقجی قتل کیس میں ملوث تمام افراد کواستنبول کے حوالے کردے۔

ارجنٹینا میں منعقد ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر طیب اردوگان کاکہنا تھا کہ اجلاس جی 20 اجلاس کے دوران واحد کینیڈا تھا جس نے خاشقجی قتل سے متعلق محمد بن سلمان سے سوال کیا۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجود گروپ 20 کے رکن ممالک کو ساڑھے 7 منٹ تک بے دردی سے موت کے منہ میں جانے والےجمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کی گئی تحقیقات، شواہد اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ سعودی شاہی خاندان کو مصیبت میں مبتلا کرنے یا نقصان پہنچانے کا نہیں ہےتاہم معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا حکم صادر کرنے اور اسے قتل کرنے والے افراد کا چہرہ بج تک عیاں نہیں کردتیا تب تک مطمئن نہیں ہوسکتا، قتل کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے قاتلوں کو دنیا دنیا اور عدلیہ کے سامنے پیش کریں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے جس پرسعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی سے متعلق کہا تھا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا گیاہے، سعودیہ میں ہی تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں