تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

 سعودی صحافی کی منگیتر نے  کہا ہے کہ جمال خاشقجی سعودی قونصل میں کسی صورت جانا نہیں چاہتے تھے، قتل کے بعد سعودی عرب نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

تفصیلات کے مطابق ترک میڈیا کو جمعے کے روز انٹرویو دیتے ہوئے سعودی صحافی کی منگیتر ہیٹس کینگز نے کہا کہ خاشقجی کی قونصل خانے میں گمشدگی کے بعد سعودی عرب نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی جاری تنازع کی وجہ سے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جانا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس پر شدید تحفظات بھی تھے۔

جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا تھا کہ ’میں اُن لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں اور انہیں تختہ دار پر دیکھنا چاہتی ہوں جنہوں نے میرے بہترین دوست جو میرے منگیتر بھی تھے ، ان کو بربریت سے قتل کیا’۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’قونصل خانے جاتے وقت خاشقجی نے مجھے باہر کھڑا رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنے دونوں موبائل دیے دیے تھے، وہ اندر ہماری شادی کے حوالے سے ضروری کاغذات لینے کے لیے گئے تھے‘۔

جمال خاشقجی کی منگیتر شادی کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رو پڑی تھیں۔

38 سالہ کینگز استنبول میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ’مجھے امریکی صدر نے مجھے امریکا کے دورے پر مدعو کیا مگرمیں نے امریکا جانے سے صاف انکار کردیا‘۔

کینگز کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتی تھی کہ ٹرمپ میرے ذریعے عوام سے ہمدردیاں لینا چاہتے ہیں، گمشدگی کے دوران امریکی سیکریٹری داخلہ مائیک پومپیو نے بذریعہ کال رابطہ بھی کیا مگر سعودی حکام نے قتل کی تصدیق کے بعد بھی کوئی رابطہ نہیں کیا‘۔

یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے لیے کام کرنے والے خاشقجی سعودی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے تھے، انہیں 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا جس کا اعتراف سعودی حکام بھی کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

59 سالہ سعودی صحافی نے امریکا میں 2017 سے سیاسی پناہ اختیار کی ہوئی تھی جب کے اُن کے بچے سعودی عرب میں ہی مقیم تھے جن سےچند روز قبل شاہ سلمان نے بھی ملاقات کی تھی۔

قبل ازیں ترک حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے جمال خاشقجی کے قتل کے مزید شواہد حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور اعلان بھی کیا کہ وقت آنے پر مزید ثبوت فراہم کریں گے۔

یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں اُن کا جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں موجود افراد نے ان پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل، سعودیہ کی وضاحتوں اور تحقیقات پر یقین ہے، پیوٹن

سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

سعودی حکومت نے عالمی دباؤ کے بعد شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کو ترک حکومت نے گرفتار کر کے تفتیش شروع کردی۔

قبل ازیں امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ صحافی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل کی واردات میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید میں مزید شدت آگئی تھی۔

Comments

- Advertisement -