اتوار, جنوری 12, 2025
اشتہار

ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ آیا تو پاکستان اپنے مفادات کے مطابق کام کرے گا، خواجہ آصف

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ آئے گا تو پاکستان اپنے مفادات کے مطابق کام کرے گا، پاکستان کا مفاد سب سے پہلے ہے اس کے بعد باقی معاملات ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں خواجہ آصف نے کہا کہ دعا ہے پی ٹی آئی اور حکومت میں مذاکرات سے حل نکل آئے لیکن امید نہیں کہ کوئی حل نکلے گا کیونکہ پی ٹی آئی والے سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کا ایجنڈا نمبر ون بانی پی ٹی آئی عمران خان ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ان کے چند لوگ امریکا میں بیٹھے ہوئے ہیں اور مال جمع کر رہے ہیں، ان لوگوں کا یہی یقین ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کیلیے کام کرے گا۔

- Advertisement -

وزیر دفاع نے کہا کہ مذاکرات سبوتاژ کرنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں بلکہ میں تو چاہتا ہوں سیاسی قوتوں میں گفتگو ہو، پی ٹی آئی کی نیت پر شک ہے انہوں نے اپنا قبلہ واشنگٹن کو بنا لیا ہے، پی ٹی آئی والے 20 جنوری کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ سے امیدیں ہیں، وہ امریکا میں لابنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے وسوسے والے بیان کو غلط انداز میں لیا گیا، ہمارے دل میں کوئی وسوسے نہیں ہیں ہم نے کئی مرتبہ اقتدار آتے اور جاتے دیکھا ہے، حکومت 5 سال پورے نہ کر رہی ہوتی تو ہماری اسٹریٹیجی مختلف ہوتی، ہم نے جس طرح منصوبے بنائے وہ حکومت مکمل کرنے کے مطابق ہیں، ہماری بھی حکومت تبدیل ہوئی تھی لیکن اسمبلی نے مدت پوری کی، اسمبلیاں بھی اور اس مرتبہ حکومت بھی مدت پوری کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کال کے باوجود ریکارڈ زرمبادلہ ذخائر آئے ہیں، موجودہ حالات میں تمام جماعتوں کو مل کر معیشت کیلیے کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نہیں معلوم عمران خان اور مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کیوں نہیں ہو رہی، بانی پی ٹی آئی تو سوشل میڈیا پر متحرک ہیں وکلا سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں، مذاکرات میں تعطل تو پی ٹی آئی نے کیا ہے ٹوئٹ سے تعطل پیدا ہوا، انہوں نے ٹوئٹ کیا اس کے بعد پوری صورتحال ہی تبدیل ہوگئی۔

’ٹوئٹ کے بعد نہیں لگتا کہ کوئی حل نکلے گا، 20، 25 دن پہلے تو پی ٹی آئی والے ہم سے مذاکرات کیلیے تیار ہی نہیں تھے۔ عمران خان کہتے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا اور پھر کہا کہ حکومت کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا، ان کی ٹوئٹ کے بعد نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کیلیے سنجیدہ ہے۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہے تو ہم سے کیوں مذاکرات کر رہے ہیں؟‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں