راولپنڈی: وزیر دفاع خواجہ آصف کا سانحہ 9 مئی میں ملوث مجرمان کو ملنے والی سزاؤں پر کہنا ہے کہ ہونا تویہ چاہیے تھا امریکا، برطانیہ کی طرح فوری انصاف ہوتا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ آج 9 مئی کے 25 ملزمان کو سزائی سنائی گئی ہیں، اس تاخیر نے ملزمان اور انکے سہولت کاروں کے حوصلے بڑھائے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایک تاریک دن کی مذمت سے بھی گریز کیا گیا، شہدا اور غازیوں کی توہین کرنیوالوں کو ہیرو بنایا گیا۔
جو کارکن استعمال ہوئے قانون کے ہاتھ انکے گریبان تک پہنچنے ہیں، بھیانک دن کے منصوبہ سازوں پر ہاتھ ڈالنے تک اس سلسلے کا اختتام نہیں ہوگا، ایسے عناصر کے حوصلے وطن دشمن بڑھاتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ فوجی عدالتوں نے سانحہ 9 مئی میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنادی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بڑھکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے،9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔
نفرت اور جھوٹ پر مبنی ایک پہلے سے چلائے گئے سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلح افواج کی تنصیبات بشمول شہداء کی یادگاروں پر منظم حملے کئے گئے اور اُن کی بے حرمتی کی گئی،یہ پر تشدد واقعات پوری قوم کے لئے ایک شدید صدمہ ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 9 مئی کے واقعات واضح طور پر زور دیتے ہیں کہ کسی کو بھی سیاسی دہشتگردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس یوم سیاہ کے بعد تمام شواہد اور واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کی گئی، ملوث ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کئے گئے۔
کچھ مقدمات قانون کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے لئے بھجوائے گئے جہاں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ان مقدمات کا ٹرائل ہوا۔
سانحہ 9 مئی میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنا دی گئیں
13 دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے زیر التواء مقدمات کے فیصلے سنانے کا حکم صادر کیا، وہ مقدمات جو سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی وجہ سے التواء کا شکار تھے۔