اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

آرٹیکل 209 توہین عدالت غلط فیصلے دینے والوں پر بھی لگنا چاہیے، خواجہ آصف

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 209 توہین عدالت غلط فیصلے دینے والوں پر بھی لگنا چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے سیاسی نہیں بلکہ آئینی اور قانونی ہونے چاہئیں، عدلیہ کی ذمہ داری قانون کی تشریح کرنا ہے قانون سازی کرنا نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ججز جو سیاسی ریمارکس دیتے ہیں اس کی آمیزش نہیں ہونی چاہیے، عدلیہ کے اتنے سیاسی فیصلے ہیں کہ گنتی ختم ہو جاتی ہے، جسٹس منیر والا فیصلہ بھی سیاسی تھا اور بھٹو والا فیصلہ بھی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ فیصلے کے بعد جو صورتحال ہوئی اس سے آئینی خرابی ہو سکتی ہے، استحکام سیاستدانوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ عدلیہ، میڈیا اور بیوروکریسی پر بھی ہے۔

(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ عدلیہ کو اپنا وجود بحال کرنا چاہیے، عدلیہ کی چپقلش کے افسانوں کا ذکر گلی محلوں میں ہو رہا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے پر ہونے والے حملے کے بارے میں کہا کہ پاکستان اس وقت بھی 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے افغانوں کیلیے روس سے جنگ لڑی اور اب دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، افغانی احسان فراموش ہیں۔

چند روز قبل سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی، عارف علوی اور قاسم سوری نے آئین توڑا اور آئین کی جو بھی خلاف ورزی کرے اس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے والوں کے خلاف کارروائی لازمی ہونی چاہیے، میرے اوپر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے تو کسی اور پر کیوں نہیں؟ نظریہ ضرورت ایجاد کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگائیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئین میں تمام اداروں کی حدود اور اختیار متعین ہے لیکن سیاست اور سیاست کھیلنے سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، ہم سائل بن کر عدالتوں میں جاتے تھے لیکن ہمیں انصاف نہیں ملتا تھا جبکہ پی ٹی آئی نے عدالت سے جو فیصلہ مانگا بھی انہیں وہ فیصلہ دے دیا گیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں