وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور ساری رات کوہسار میں ایک ادارے کے پاس بیٹھے رہے، امین گنڈاپور سے پوچھیں کوہسار کیا کرنے گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو روز پہلے جو واقعہ ہوا اس پر احتجاج بھی کیا اور پی ٹی آئی کا ساتھ بھی دیا، پارلیمان کے کسی ممبر نے دو روز پہلے ہونے والے واقعے کی حمایت نہیں کی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں اتفاق رائے پیدا ہوا اور ایک کمیٹی بنادی گئی جو کہ اچھی بات ہے، کمیٹی میں کہا گیا مجھے مکے مارے گئے یہ ہوا وہ ہوا یہ باتیں شروع ہوگئیں، کمیٹی میں بھی اس قسم کی باتیں شروع ہوئیں تو وہاں بھی احتجاج کیا۔
’اس قسم کی باتیں شروع کی گئی تو اسی وقت کہا اس کمیٹی کا فائدہ نہیں رہا، کمیٹی میں ایک لمبی داستان سنائی گئی جبکہ اسمبلی میں بھی وہی داستان سنائی جاچکی تھی، ہمیں بھی پارلیمنٹ لاجز سے اٹھایا گیا تھا کیا اس کی کسی نے مذمت کی تھی ‘۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کمیٹی ہاؤس کے تحفظ کیلئے بنائی گئی تھی لیکن اس کو بیانیہ بنانے کیلئے استعمال کیا گیا، پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی اہلیہ کا انتقال ہوا، فون پر بات کرانے کیلئے درخواستیں کی گئی، نوازشریف کی اہلیہ کے انتقال پربھی سیاست کی گئی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی درخواست پر ایوان کی کمیٹی قائم کی گئی تھی تو کل ایسے لگا کمیٹی پی ٹی آئی کے تحفظ اور اس جماعت کو مضبوط بنانے کیلئے بنائی گئی، میں اس کمیٹی کا حصہ نہیں بننا چاہتا، وزیراعظم اور پارٹی کو آگاہ کردیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ کمیٹی کی جب کل کارروائی شروع ہوئی تو لگ رہا تھا پی ٹی آئی کیلئے بنائی گئی ہے، مریم نواز سے متعلق علی امین گنڈا پور نے کس قسم کی گفتگو کی، پی ٹی آئی کے دور میں نیب کا ہمارے خلاف استعمال ہوا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ایک بیٹی، ماں ہے اس کیلئے جو الفاظ ادا کیے دہرانا نہیں چاہتا، پی ڈی ایم حکومت اور موجودہ حکومت کا وقت دیکھا جائے تو 2 سال بنتے ہیں، اس دوران کیا ہم نے کسی کیخلاف نیب کا استعمال کیاہے؟ کسی کیخلاف نیب کا کیس بنا؟ چیئرمین نیب جس طرح استعمال ہوا مثال نہیں دینا چاہتا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے گوہر صاحب کو کہا ضرور احتجاج کریں لیکن ماضی پر بھی نظر ڈالیں، نئی روایات کو جنم دینا ہے تو ماضی کی غلطیوں پر پشیمانی کا اظہار کرنا چاہیے، علی امین گنڈاپور ساری رات کوہسار میں ایک ادارے کے پاس بیٹھے رہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے پوچھیں کوہسار کیا کرنے گئے تھے، یہ کوئی سیاست ہے یہ تو ذاتی دشمنیاں ہیں، ایجنسیوں کی باتیں ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسد قیصر کے گھر میٹنگ ہوتی تھی میں نام بتا سکتا ہوں باہر کون بیٹھے ہوتے تھے، تلخی کم کرنی ہے تو اس کے طریقے موجود ہیں، بلاول بھٹونے جو تجاویز دیں تو اس میں ماضی کا اظہار بھی ہوناچاہیے، پرسوں جو واقعہ ہوا اس پر معذرت کی، کل کسی نے کہا ایوان کمزور تھا، ہم نے کوئی کنڈیشن نہیں لگائی براہ راست معذرت کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس دور میں ایوان کمزور نہیں تھا آپ نے ایوان کو اسٹیبلشمنٹ کے پاس یرغمال رکھا ہوا تھا، اگر ماضی کو ڈیلیٹ کرنا چاہتے ہیں تو ایک مرتبہ اس پر معذرت کرلیں، کمیٹی کی ڈیمانڈ آئی اسپیکر صاحب نے فوری کمیٹی بنادی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ میری درخواست ہے 4 سال جو کچھ اپوزیشن کیساتھ ہوا اس پر معذرت کرلیں، نوازشریف، شہبازشریف، سعدرفیق، شاہد عباسی سارے قید میں تھے، ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں گنڈاپور دو نمبر آدمی ہے اس پربھروسہ نہ کریں۔