اسلام آباد: وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سیاستدان معاملات کے حل کیلئے سیاسی زبان استعمال کرتے ہیں، آپ بلکل سول نافرمانی کریں، دھمکیوں سے معاملات حل نہیں ہوتے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں ماضی کو حذف کردیا جائے تو یہ نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس والے بھی شہید ہوئے یہ اس کی مذمت کریں، کسی بات کا اعتراف کرنا ہے تو اس میں کوئی مصلحت نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ مذاکرات کرنا ہوں توچپ رہتے ہیں، زبان نرم کرتے ہیں، مذاکرات کرنا ہیں تو بانی پی ٹی آئی کوپہل کرنا ہوگی، زبانیں آگ اگلنا اس وقت بند ہوسکتی ہیں جب دونوں اطراف سے ہو۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کسی بات کا اعتراف کرنا ہے تو اس میں کوئی مصلحت نہیں ہونی چاہیے، میں نے اس ہاؤس کا ماحول دیکھا ہواہے یہاں کیا ہوتا تھا، جب ان کی حکمرانی تھی اس وقت ہمارے ساتھ کیا ہوتا تھا؟۔
آج بات ہوتی ہے جیل میں سہولتیں نہیں ہیں، جب میں جیل میں تھا تو6 سینٹی گریڈ میں ایک کمبل دیا گیا، جنوری کی 12 راتیں اسی کمبل میں سویا کسی سے شکایت نہیں کی، میں سیاسی ورکر ہوں، ان آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں صرف میں ہوں جس کیخلاف انکی کابینہ نے آرٹیکل 6 لگایا تھا، آپ چاہتے ہیں ماضی کو حذف کردیا جائے تو یہ نہیں ہوسکتا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ گن پوائنٹ پر تو مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ بار بار اسلام آباد پر حملہ ہو، سول نافرمانی کی کال دیں، ہماری اس جنگ کے اندر نقصان ملک اور عوام کو ہو رہا ہے۔
مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، رویہ بدلیں ورنہ فیصلے میدان میں ہوں گے، فضل الرحمان
پاراچنار کے خراب حالات بھی اس کی ایک وجہ ہیں، ایسا کیسے ہوسکتا ہے آپ کے صوبے میں اتنا بڑا واقعہ ہوجائے آپ کچھ نہ کریں۔