اسلام آباد: وفاقی وزیر خواجہ آصف کے بیان پر پاکستان تحریک انصاف نے غصہ بھرا ردعمل ظاہر کیا ہے، شیخ وقاص نے وزیر اعظم کو کابینہ کے ’مسخروں‘ کو لگام دینے کا مشورہ دیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم اگر مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو کابینہ کے مسخروں کو لگام دیں۔
شیخ وقاص نے کہا ’’پی ٹی آئی پوری یک سوئی اور سنجیدگی سے سیاست کو اصلاح کی راہ پر ڈالنے کے لیے کوشاں ہے، اصلاح کی خواہش کو کمزوری سمجھنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔‘‘
انھوں نے کہا مذاکرات ملک کو قانون کی حکمرانی اور استحکام کی راہ پر ڈالنے کی سنجیدہ کوشش ہے، لیکن خواجہ آصف مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا ’’آوارہ زبانوں کو لگامیں نہ ڈالی گئیں تو جواب میں کوئی نرمی اور رعایت روا نہیں رکھی جائے گی، سیاسی حیثیت اور ساکھ سے یک سر محروم عناصر فساد و انتشار کو ہی اپنی سیاسی بقا کا ضامن سمجھتے ہیں۔‘‘
سول نافرمانی اور بیرونی دنیا میں لابنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: امیر مقام
پی ٹی آئی رہنما نے کہا شہباز شریف نے 6 فی صد کی شرح سے ترقی کرتی معیشت کو پاتال میں پھینک دیا ہے، جن 40 ہزار کی واپسی کا ذکر خواجہ آصف کر رہے ہیں انھیں باجوہ نے واپسی کی راہ دکھلائی۔
گزشتہ روز ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا تھا کہ طاقت کی پوزیشن میں کوئی مذاکرات کرتا ہے تو اس کی سنجیدگی پر غور کرنا چاہیے، کمیٹی بن گئی، پھیرے شروع ہو گئے، چائے بسکٹ چل رہی ہے، مجھے بتایا جائے ان مذاکرات کے پیچھے کیا راز ہے، مجھے تو مذاکرات کے قریب بھی نہیں جانے دیا گیا، مذاکرات اکیلے سیاست دانوں کے بس کے نہیں، تمام پاور سینٹرز شامل ہونے چاہئیں۔
انھوں نے کہا یہ پہلا سیاست دان ہے جو امریکا کے ترلے کر رہا ہے، یہ ایوان میں کرسی موڑ کر بیٹھے تھے، آج سے پہلے کسی سیاست دان نے امریکا کے ترلے نہیں کیے، افغانستان کی جنگ میں جانے کا ہمارا کوئی کام نہیں تھا، پاکستان کے علاوہ سارے خطے میں امن ہوچکا ہے، اس شخص کی وجہ سے 40 ہزار بندے واپس آئے۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات قمر باجوہ نے کی تھی، پی ٹی آئی میں کسی فرد واحد نے یہ فیصلہ نہیں کیا، پی ڈی ایم حکومت نے اعلان کیا کہ ان کے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہو رہے ہیں، ایران اور افغانستان بارڈر سے سالانہ اربوں کی اسمگلنگ ہو رہی ہے، یہ اسمگلنگ روکنا کس کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا کے 1500 ارب دینے ہیں۔